لندن/تہران: ایران میں مھسا امینی کی موت پر احتجاج کرنے والوں سے سختی سے نمٹنے پر برطانیہ نے ایران کی اخلاقی پولیس اور دیگر اعلیٰ سیکیورٹی افسران پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران میں 22 سالہ مھسا امینی کی دوران حراست موت کے بعد سے دارلحکومت سمیت ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں، ایرانی پولیس مظاہروں کو دبانے کیلئے مسلسل طاقت کا استعمال کررہی ہے، جس پر امریکا، برطانیہ سمیت دیگر ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی وزارت خارجہ نے مظاہرین کیخلاف طاقت کا استعمال کرنے پر ایران کی اخلاقی پولیس اور اعلیٰ سیکیورٹی حکام پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
برطانیہ کی پابندی کے بعد ایران کی اخلاقی پولیس کا کوئی بھی اہلکار یا افسر اور دیگر اعلیٰ سیکیورٹی افسران برطانیہ نہیں جاسکیں گے جب کہ برطانیہ میں موجود ان کے اثاثے منجمد ہوجائیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کا دعویٰ ہے کہ ایران میں رواں ہفتے مھسا امینی کی موت کے خلاف احتجاج کرنے والے سیکڑوں افراد ایرانی پولیس کے تشدد سے ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ بڑے پیمانے پر مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے اور انٹرنیٹ بھی بند ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اور کینیڈا پہلے بھی ایرانی سیکیورٹی حکام پر پابندی عائد کرچکے ہیں جب کہ یورپی یونین بھی ایسے ہی اقدامات اٹھانے جارہا ہے۔