جاریہ ماہ کی 14تاریخ کو اترپردیش کے گاؤں گما خان پیروا میں بے دردی کے ساتھ مسلمانوں پر کئے گئے حملوں کے بعد ایس ڈی پی ائی کی ٹیم نے مقام واقعہ کا دورہ کیا۔ایس ڈی پی ائی قومی صدر اے سعید اورٹیم جس میں ایڈوکیٹ شرف الدین احمد‘ نائب صدر ایس ڈی پی ائی‘ محمد شفیع جنرل سکریٹری بھی شامل تھے۔ٹیم رپورٹ کے مطابق فخر پور کے قریب بھلایا گاؤں میں جلوس کے شکل میں ایک گروپ پہنچ کر مسجد کے روبرو جمع ہوا۔
اٹھ سو افرا دپر مشتمل گروپ نے نعرے بازی کرتے ہوئے مسجد اور اس سے متصل درگاہ پر پتھراؤ شروع کردیا۔درایں اثناء بی جے پی کے ضلع پریشد رکن اوم کار ناتھ چوراسیا نے ہجوم کو 41جھونپڑیو ں کو آگ لگانے کے لئے اکسایا۔ایک چھ سالہ معذور بچی جو باہر پڑی تھی کو زندہ جلادیاگیا تھا جو اسپتال کے راستے میں جانبر نہ ہوسکی۔
ہجوم نے نور جہاں کی ایک چھ ماہ کے بچے کو بھی آگ میں پھینکنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے اوردو سے تین عصمت ریزی کے واقعات بھی پیش ائے۔اوم پرکاش چوراسیا کے علاوہ بی جے پی کے دیگر ضلع پریشد ممبران پیشکر یادو‘ ویریندر اوستھی‘ سنجیو گپتا نے بھی ہجوم کوحملوں کے لئے اکسایا تھا۔رپورٹ کے مطابق پولیس نے کمزور ایف ائی آر تیار کی ہے جس میں مقامی نامور افراد کے نامو ں کو شامل نہیں کیا گیاجوفسادات میں ملوث تھے۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ دیہات کے لوگ نہایت غریب او رجھونپڑیوں میں اپنی زندگی گذاررہے ہیں جو ان کی ذاتی نہیں ہیں اس پر طرفہ تماشہ یہ ہے کہ حکومت نے راحت او رامداد کے نام پر7900روپئے کی رقم جاری کی ہے۔ ایس ڈی پی ائی فی الفور مکانات کی تعمیر کے لئے رقم اور معاوضہ کے طور پر گاڑیوں‘ مویشی‘ فرنیچر ‘ کپڑے اور کھانے ‘ کیچن اشیاؤں کے نقصان کی بھرپائی کے لئے معاوضہ ادا کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔