عآپ اور بی جے پی کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کا دور جاری ہے، جمعرات کو دہلی اسمبلی میں بھی یہ نظارہ دیکھنے کو ملا اور دونوں پارٹیوں کے اراکین اسمبلی میں ٹکراؤ کا ماحول پیدا ہو گیا۔ بڑھتے ہنگامے کے درمیان بی جے پی کے 5 اراکین اسمبلی کو اسمبلی سے باہر کر دیا گیا ہے۔
بی جے پی نے ایوان کے اندر کیجریوال حکومت پر تعلیمی گھوٹالے کا الزام عائد کیا، اس کے ساتھ ہی بی جے پی اراکین اسمبلی نے کیجریوال حکومت کو آبکاری پالیسی پر بھی گھیرنے کی کوشش کی۔ حالانکہ اس کے جواب میں عآپ اراکین اسمبلی نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر پر کھادی و گرامودیوگ کمیشن کا چیئرمین رہتے ہوئے 1400 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام لگایا ہے۔ ساتھ ہی بی جے پی پر آپریشن لوٹس کا الزام بھی عائد کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ تین دنوں سے لگاتار عآپ اراکین اسمبلی لیفٹیننٹ گورنر سے جانچ کے مطالبہ کو لے کر دہلی اسمبلی میں کینڈل مارچ نکال رہے ہیں۔ اب جمعرات کو اسمبلی کے باہر بی جے پی کارکنان نے دہلی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا یہ مظاہرہ دہلی حکومت کی بدعنوانی اور غلط آبکاری پالیسی کے خلاف ہے۔ مجموعی طور پر حالات ایسے ہیں کہ دونوں طرف سے ایک دوسرے پر بدعنوانی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جس سے ٹکراؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
عآپ نے دہلی کے ایل جی پر کھادی و گرامودیوگ کمیشن کا چیئرمین رہتے ہوئے 1400 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام عائد کیا ہے۔ ساتھ ہی اس مبینہ گھوٹالے کی جانچ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اپنے اس مطالبہ کو لے کر عآپ اراکین اسمبلی لگاتار مظاہرہ کر رہے ہیں۔ دوسری طرف جمعرات کو عآپ رکن اسمبلی آتشی نے کہا کہ انھوں نے ہندوستانی جمہوریت کی محافظ صدر جمہوریہ سے ملاقات کا وقت طلب کیا ہے۔ عآپ اراکین اسمبلی کا ایک نمائندہ وفد ‘آپریشن لوٹس’ پر تبادلہ خیال کے لیے صدر جمہوریہ سے ملاقات کرنا چاہتا ہے۔ عآپ اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ بی جے پی ملک بھر میں ریاستی حکومتوں کو گراتی رہتی ہے۔ اراکین اسمبلی کو ڈرا دھمکا کر اور کروڑوں روپے آفر کر حکومتوں کو گرا دیا جاتا ہے۔ بی جے پی اب تک 277 اراکین اسمبلی کو خرید چکی ہے۔ 40 اراکین اسمبلی کو دہلی میں بھی خریدنے کا منصوبہ تھا۔