دوران حمل ماں میں وٹامن ڈی کی کمی سے لڑکوں میں آٹزم کا امکان بڑھ سکتا ہے، یہ بیماری لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں تین گنا زیادہ عام ہوتی ہے۔
یہ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
کوئنزلینڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق دریافت کیا گیا کہ حمل کے دوران وٹامن ڈی کی کمی کے نتیجے میں نر چوہوں میں ایک ہارمون ٹسٹوسیٹرون کی شرح بڑھ گئی۔
محققین نے بتایا کہ آٹزم کی بیماری کی حیاتیاتی وجہ ابھی تک معلوم نہیں، مگر ہم اس کا خطرہ بڑھانے والی ایک وجہ کو جان چکے ہیں جو ماؤں میں وٹامن ڈی کی کمی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹامن ڈی کمی کے نتیجے میں لڑکوں کے دماغ میں ٹسٹوسیٹرون کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیلشیئم کو جذب کرنے میں کردار ادا کرنے کے ساتھ اتھ وٹامن ڈی جمانی نشوونما کے متعدد پہلوؤں کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔
محققین کے بقول ہماری تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ماں کے ساتھ ان کے بچوں میں بھی وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں ٹسٹوسیٹرون کو ٹکڑے کرنے والا ایک انزائمے کام نہیں کرپاتا اور اس کی شرح بڑھ جاتی ہے۔
محققین کی سابقہ تحقیقی رپورٹس میں ثابت کی گیا تھا کہ وٹامن ڈی دماغی نشوونما میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے اور چوہوں کو حمل کے دوران وٹامن ڈی سپلیمنٹ کے استعمال سے ہونے والے بچوں میں آٹزم کی مکمل روک تھام ہوسکتی ہے۔
محققین کے مطابق دماغ بننے کے عمل کے دوران سیکس ہارمونز جیسے ٹسٹوسیٹرون کی بہت زیادہ مقدار آٹزم کا باعث کیوں بنتی ہے، اس کی وجوہات ابھی واضح نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وٹامن ڈی اس طرح کے متعدد ہارمونزز کے راتوں کو کنٹرول کرنے کے عمل کا حصہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جب حاملہ چوہوں کو کم وٹامن ڈی والی غذا کھلائی گئی تو ان نر بچوں کے دمااغ میں ٹسٹوسیٹرون کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ابھی تو ہم نے آٹزم کا خطرہ بڑھانے والے ایک عنصر پر کام کیا ہے، اب ہم دیگر ممکنہ عناصر جیسے ماں کا تناؤ اور جسم میں آکسیجن کی کمی کا جائزہ لیں گے۔