اسلام آباد: بین الاقوامی نیوز ادارے وائس آف امریکا (وی او اے) کی اردو اور پشتو ویب سائٹس کو پاکستان میں مبینہ طور پر بلاک کردیا گیا۔
ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنے والوں کے سامنے ایک انتباہ آرہا کہ ’ محفوظ کنیکشن ناکام ہوگیا اور جب صفحہ لوڈ کر رہے ہیں تو www.urduvoa.com کنیکشن میں رکاوٹ کا سامنا ہے’۔
انتباہ میں لکھا ہے کہ’ جس صفحے تک آپ رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ دکھایا نہیں جاسکتا کیونکہ موصول ہونے والے ڈیٹا کی تصدیق نہیں کی جاسکتی‘۔
وائس آف امریکا کے لیے کام کرنے والے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’پشتو ویب سائٹ کچھ مہینے پہلے بلاک کردی گئی تھی، تاہم گزشتہ ہفتے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما محسن داوڑ کی پریس کانفرنس کی کوریج کے بعد اردو ویب سائٹ تک رسائی بھی ناممکن ہوگئی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی طور پر ہمیں یہ شکایات موصول ہوئی تھیں کہ کچھ مقامات پر ویب سائٹ تک رسائی ممکن نہیں لیکن بعد ازاں یہ مکمل طور پر بلاک ہوگئی تھی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے جب اس معاملے پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ویب سائٹس بلاک کی گئیں‘۔
اس حوالے سے وائس آف امریکا کی پاکستان اور افغانستان کے لیے بیورو چیف عائشہ تنظیم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ ’پاکستان پشتون قوم پرست تحریک #پی ٹی ایم، کی کوریج پر سختی کرتا ہے اور وی او اے کی اردو اور دیوا ویب سائٹس بلاک کردی گئیں‘۔
دوسری جانب وائس آف امریکا کی انگریزی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خبر میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی انتظامیہ پشتون قوم پرست تحریک کی میڈیا کوریج کا جائزہ لے رہی، وائس آف امریکا کی ویب سائٹس بلاک کر رہی اور ان کی مقامی ریلیوں کو کور کرنے والے صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کر رہی ہے۔
خبر میں کہا گیا کہ تقریباً ایک ہفتے قبل پاکستان نے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو وی او اے کی اردو زبان کی سروس والی ویب سائٹ بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان سرحد کے اطراف پشتو زبان بولنے والوں کے لیے مخصوص وائس آف امریکا کی دیوا نیوز ویب سائٹ پہلے ہی مہینوں سے بلاک ہے۔
وی او اے کی رپورٹ میں وزیراطلاعات فواد چوہدری کا بیان نقل کرتے ہوئے کہا کہ ’غلط اور تعصب پر مبنی رپورٹنگ‘ پر ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔
انہوں نے وی او اے کو بتایا کہ ’ وہ جو رپورٹیں کر رہے تھے وہ غیرجانبدارانہ نقطہ نظر کے بغیر صرف ایک مخصوص نظریے کو پیش کر رہے تھے، ہماری ملک میں بہت سی چیزیں ہورہی ہیں جس میں زیادہ تر مثبت ہیں‘ـ
اس سارے معاملے پر جب ڈان نے فواد چوہدری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ذریعے ویب سائٹ کو بلاک کیا تھا کیونکہ شکایات تھیں کہ ویب سائٹ کو سیکیورٹی فورسز کے خلاف ’پروپیگینڈا‘ اور تعصب شدہ مواد شائع کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔