نئی دہلی، 02 جولائی (یو این آئی) سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے منگل کو لوک سبھا میں ووٹروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک ایسا مینڈیٹ دیا جس نے جمہوریت کو ‘آمریت’ بننے سے روک دیا۔
صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسٹر یادو نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں عوام نے حکومت کا غرور توڑ دیا۔ آج مرکز میں ایک شکست خوردہ حکومت برسراقتدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کہہ رہی ہے کہ یہ حکومت ہے جو گرنے والی ہے۔ انڈیا گروپ کی اخلاقی فتح ہوئی ہے۔ مثبت سیاست کی جیت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو 15 اگست 1947 کو استعمار سے آزادی ملی اور 4 جون 2024 کو فرقہ وارانہ سیاست سے آزادی ملی ہے۔ برادری کی سیاست شروع ہو چکی ہے۔ فرقہ وارانہ سیاست کو ہمیشہ کے لیے شکست دی گئی ہے۔ پیسہ، طاقت اور فریب شکست کھا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں آئین کے حامیوں کی جیت ہوئی ہے۔
مسٹر یادو نے کہا کہ اب عوام کی مرضی غالب ہوگی، من مانی نہیں ۔ امتحانات میں سوالیہ پرچہ لیک ہونے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں ہر امتحان کے سوالیہ پرچے لیک ہو رہے ہیں، وہاں ایک تعلیمی-امتحان مافیا نے جنم لیا ہے۔ حکومت نے نوجوانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزار سالہ خواب دکھانے والے کب گارنٹی دیں گے کہ اگلے مہینے پیپر لیک نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور جیت ہوئی ہے، وہ ایودھیا کی جیت ہے۔ انہوں نے ایودھیا کے بالغ رائے دہندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے رام چرت مانس کا ایک شعر کہا…ہوئی وہی جو رام رچی رکھا… انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے تھے کہ ہم رام لائے ہیں، وہ آج کسی کے سہارے کے لیے بے بس ہیں۔
مسٹر یادو نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال کی مخالفت کی تھی اور جب تک انہیں ہٹا نہیں دیا جاتا تب تک ان کی مخالفت جاری رکھیں گے۔ سوشلسٹ ای وی ایم پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کے کام کاج پر بھی سوال اٹھائے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے حلقہ وارانسی میں پردھان منتری آدرش گاوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کوئی اس کا نام تک نہیں جانتا۔ اس گاؤں کی حالت خراب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم کے حلقے کے ماڈل ویلج کی حالت خراب ہے تو دیگر ماڈل ویلجز کی حالت کیا ہوگی۔
مسٹر یادو نے ذات پات کی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بغیر ہر کسی کو ان کے حقوق فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مناسب امیدوار نہ ملنے کے بہانے ریزرویشن کے حقداروں کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ سرکاری ملازمتوں کی خالی آسامیوں کو پُر نہیں کیا جا رہا ہے کیونکہ ریزرویشن دینا پڑے گا۔
انہوں نے اگنی ویر سسٹم کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا گروپ کے اقتدار میں آنے کے بعد اسے ختم کر دیا جائے گا۔
ایس پی صدر نے کہا کہ کسانوں کی حالت خراب ہے، کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی بات ہو رہی تھی، لیکن گزشتہ 10 سالوں میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت کے دور میں ایک بھی منڈی نہیں بنائی گئی۔ کم از کم سپورٹ پرائس کی ضمانت نہیں ہے۔