لیبیا جنگ میں جرائم کے ملزم اور بین الاقوامی عدالت (آئی سی سی ) کو مطلوب مقتول آمر معمر قذافی کے صاحبزادے سیف الاسلام قذافی جنہیں ایک بار پھر ان کے وارث کے طور پر دیکھا گیا ہے، انہوں نے آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں اپنی رجسٹریشن کروالی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیبیا کے پہلے براہِ راست صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ 24 دسمبر کو شروع ہوگا جس کا فیصلہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا تھا تاکہ 2011 میں معمر قذافی کا تخت الٹنے کے بعد شروع ہونے والے تشدد کو روکا جاسکے۔
یاد رہے سیف الاسلام قذافی انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم پر آئی سی سی کو مطلوب ہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے دوران جرائم میں ملوث سیف الاسلام ’ تمام قانونی قواعد و ضوابط‘ مکمل کر چکے ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’سیف الاسلام قذافی صدارت کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنے کاغذات سبھا شہر میں واقع ہائی نیشنل الیکٹرول کمیشن آفس میں جمع کرواچکے ہیں‘۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ 49 سالہ سیاہ اور سفید، داڑھی والے سیف الاسلام نے قرآن پاک کی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے اپنے معاونین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’اللہ آپ پر رحمت کرے‘۔
کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والی تصویر میں سیف الاسلام کو روایتی خانہ بدوش لباس پہنے ہوئےدیکھائی دے رہے ہیں جبکہ انہوں نے سر پر چادر لپیٹ رکھی ہے۔
لیبیا میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے امیدواروں کے لیے رجسٹریشن کا آغاز گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا۔
دونوں انتخابات 24 دسمبر ہوں گے، لیکن اکتوبر کے آغاز میں پارلیمنٹ نے قانون ساز انتخابات کی تاریخ ملتوی کرتے ہوئے، انتخابات جنوری میں مقرر کیے تھے۔
غیر ملکی طاقتیں زور دے رہی ہیں کہ دونوں انتخابات ایک ہی تاریخ پر کیے جائیں جیساکہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کی قیادت میں ہونے والی گفتگو میں فیصلہ کیا گیا تھا۔
سیف الاسلام کے انتخابات میں حصہ لینے سےمتعلق قیاس آرائیاں کئی ماہ سے عروج پر ہیں۔
واضح رہے انہیں سال 2017 میں طرابلس عدالت نے بغاوت کے دوران جرائم کا مرتکب ہونے پر انہیں سزائے موت سنائی تھی۔
جولائی میں سیف الاسلام کئی سالوں کی نظر بندی کے بعد ابھرکر سامنے آئے، اور امریکی خبر رساں ادارے ’نیویارک ٹائمز‘ نے بتایا کہ وہ سیاست میں واپسی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں‘۔
ایک غیر معمولی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ دہائیوں کے انتشار کے بعد لیبیا کا ’کھویا ہوا اتحاد واپس بحال‘ کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی جریدے نے ان کی گفتگو کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں نے 10 سال کے لیے لیبیا کے لوگوں کو چھوڑ دیا تھا، اب آپ کو آہستہ آہستہ واپس آنے کی ضرورت ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آپ کو تھوڑا ان کے ذہنوں سے کھیلنے کی ضرورت ہے‘۔
جون 2014 سے انٹرویو تک سیف الاسلام کو کبھی دیکھا یا سنا نہیں گیا، اس سے قبل طرابلس عدالت میں مقدمے کے دوران وہ ملک کے شمالی حصے زنتان سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے ظاہر ہوئے تھے۔
طرابلس عدالت نے ان کی غیر حاضری میں انہیں سزائے موت سنائی تھی، تاہم شرقی کی حریف انتظامیہ نے انہیں ایک ایسے مقدمے میں معاف کردیا تھا جس کے حوالے سے طرابلس حکام نے کبھی تصدیق نہیں کی۔
ملیشیا فوج جس نے انہیں زنتان میں رکھا ہوا تھا وہ بارہاں انہیں آئی سی سی کے حوالے کرنے سے انکار کر چکے ہیں، اور انہیں 2017 میں آزاد کیا گیا تھا۔
ترجمان آئی سی سی فدی عبداللہ نے الاہرار ٹیلی ویژن کو بتایا کہ سیف الاسلام اب بھی عدالت کو مطلوب ہیں۔