’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ سے متعلق جے پی سی کی رپورٹ آج راجیہ سبھا میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ میدھا وشرام کلکرنی نے پیش کی، جسے ایوان بالا نے منظور کر لیا۔ اس درمیان اپوزیشن اراکین کا زوردار ہنگامہ دیکھنے کو ملا اور ایک وقت ایسا آیا جب برسراقتدار طبقہ کی روش کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن نے واک آؤٹ کر دیا۔ اس سے قبل کچھ اپوزیشن اراکین نے اپنی بات ایوان میں رکھی اور جے پی سی رپورٹ کو غیر آئینی قرار دیا۔
کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے نے جے پی سی رپورٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’وقف بورڈ کی جے پی سی میں کئی اراکین پارلیمنٹ نے اپنے اختلافی نوٹس دیے ہیں، لیکن انھیں کارروائی سے نکال دیا گیا ہے۔ یہ غیر جمہوری ہے۔ اس میں باہر سے لائے گئے نان اسٹیک ہولڈرس کو شامل کیا گیا۔ مجھے حیرانی ہو رہی ہے کہ اس عمل میں ہمارے اختلافی نوٹس کو ہٹا دیا گیا، یہ قابل مذمت ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ایوان اس فرضی رپورٹ کو نہیں مانے گا۔ میری گزارش ہے کہ اگر اس میں اختلافی نوٹ ہٹائے گئے ہیں تو رپورٹ کو واپس جے پی سی میں بھیجا جائے اور اس میں اراکین پارلیمنٹ کے اختلافی نوٹ کو شامل کر کے اسے دوبارہ پیش کیا جائے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے عزم ظاہر کیا کہ اگر حکومت غیر آئینی کام کرے گی تو ملک کے مفاد میں ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔
عآپ کے راجیہ سبھا رکن اور جے پی سی میں شامل سنجے سنگھ نے بھی اس رپورٹ کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے اپنی بات رکھی۔ ہماری بات سے آپ متفق یا غیر متفق ہو سکتے ہیں، لیکن اس کو کوڑے دان میں کیسے ڈال سکتے ہیں!
آج آپ وقف کی ملکیتوں پر قبضہ کر رہے ہیں، کل آپ گرودوارہ، چرچ اور مندر کی ملکیت پر قبضہ کریں گے۔‘‘ اس رپورٹ سے متعلق تروچی شیوا نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ جو اراکین کمیٹی میں ہوتے ہیں، ان کی نااتفاقی کو لے کر اختلافی نوٹ کے ساتھ رپورٹ پیش کرنے کا اصول ہے۔ حالانکہ اس رپورٹ کو پیش کرتے وقت اس اصول پر عمل نہیں کیا گیا۔
جے پی سی رپورٹ میں اختلافی نوٹ شامل نہیں کیے جانے سے متعلق پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اپنی بات ایوان بالا میں رکھی۔ انھوں نے کہا کہ اس بل میں سبھی چیزیں موجود ہیں، کچھ بھی ڈیلیٹ نہیں کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن اس طرح کی بات کر ایوان کو گمراہ نہ کرے، کیونکہ رپورٹ اصولوں کے مطابق ہی تیار کی گئی ہے۔ کرن رجیجو نے اپوزیشن کے سبھی الزامات کو جھوٹ پر مبنی قرار دے دیا۔
رجیجو کے اس بیان کو کانگریس رکن پارلیمنٹ ناصر حسین نے پوری طرح سے غلط اور جھوٹ ٹھہرایا۔ انھوں نے راجیہ سبھا میں کہا کہ اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو ایوان کو گمراہ کر رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’میرا ہی اختلافی نوٹ تھا، جو اس رپورٹ میں شامل نہیں ہے۔ یہ پبلک ڈومین میں ہے۔ اسے میں ثابت کر دوں گا۔ یہ رپورٹ فرضی ہے، ان کو واپس کرنا چاہیے۔‘‘
ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ ساکیت حسین نے بھی کچھ اسی طرح کی رائے ظاہر کی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’یہ مذہب سے جڑا معاملہ نہیں ہے، آئین سے جڑا معاملہ ہے۔ اختلاف نوٹس جو اس رپورٹ میں شامل کیے گئے ہیں، ان کو بھی کاٹ چھانٹ دیا گیا ہے۔ یہ غیر آئینی ہے۔ یہ سنسرشپ ہے۔‘‘
اس کے جواب میں کرن رجیجو نے کہا کہ جب جے پی سی کی رپورٹ ٹیبل ہوتی ہے اور اگر اس میں کچھ خامیاں ہوتی ہیں تو اس پر بحث نہیں ہوتی۔ بحث کا وقت بعد میں آئے گا۔ کچھ اراکین نے اعترض کیا ہے کہ کچھ حصے کاٹ دیے گئے ہیں۔
میں نے باہر جا کر چیئرمین صاحب (جگدمبیکا پال) سے بات کی، انھوں نے بتایا کہ اصول کے مطابق جے پی سی رپورٹ مکمل طور پر پیش کی گئی ہے، کچھ بھی کاٹا نہیں گیا ہے۔ اگر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو بحث کا وقت بعد میں آئے گا۔