سری لنکا کے وزیر اعظم نے غذائی اجناس کی قلت سے خبردار کیا ہے جبکہ جزیرہ نما ملک کی قوم تباہ کن معاشی بحران سے نبرد آزما ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ حکومت فصلوں کو بڑھانے کے لیے آئندہ سیزن میں ضرورت کے مطابق کافی کھاد خریدے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی خبر کے مطابق گزشتہ سال اپریل میں صدر گوٹابایا راجا پاکسے کی جانب سے تمام کیمیائی کھادوں پر پابندی لگانے کے فیصلے سے فصلوں کی پیداوار میں تباہ کن کمی واقع ہوئی، اگرچہ حکومت نے اس پابندی کو واپس لے لیا ہے لیکن اب تک کوئی مناسب درآمدات نہیں ہوئیں۔
وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہےاگرچہ اس یالا (مئی اگست) سیزن کے لئے کھاد حاصل کرنے کا اب وقت نہیں، لیکن مہا (ستمبر-مارچ) سیزن کے لیے مناسب اسٹاک کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں میں خلوص دل کے ساتھ سب سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ صورتحال کی سنگینی کو سمجھیں۔
صدر راجا پاکسے نے جمعے روز کابینہ میں نو نئے ارکان کا تقرر کیا، جن میں صحت، تجارت اور سیاحت کی اہم وزارتیں بھی شامل ہیں لیکن انہوں نے کسی کو اب تک وزیر خزانہ نامزد نہیں کیا اور امکان ہے کہ یہ قلمدان وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے اپنے پاس رکھیں گے۔
سیاحت پر بہت زیادہ انحصار کرنے والے سری لنکا کو غیر ملکی زرمبادلہ، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے اور معاشی سرگرمیاں سخت سست روی کا شکار ہیں۔
ملک کے تجارتی مرکز کولمبو کے پیٹہ بازار میں پھل اور سبزیاں فروخت کرنے والی 60 سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ اس کے بارے میں بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کہ زندگی کتنی مشکل ہوگئی ہے، اندازہ نہیں لگا سکتے کہ آنندہ دو مہینوں میں حالات کیسے ہوں گے اس وقت جن حالات میں ہم، شاید یہاں بھی نہ ہوں۔
اسی جگہ کے قریب، کھانا پکانے کے گیس سلنڈر فروخت کرنے والی ایک دکان کے سامنے خریداروں کی ایک لمبی قطار لگ گئی تھی۔ملک میں کھانا پکانے کے لیے ملنے والی گیس کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے، جو گیس کا سلنڈر اپریل میں 2 ہزار 675 روپے کا مل رہا تھا اب وہ سلنڈر 5 ہزار روپے میں مل رہا ہے۔
اپنے پانچ افراد کے خاندان کے لیے کھانا پکانے کی امید میں تین روز سے قطار میں کھڑے جز وقتی ڈرائیور کا کام کرنے والے محمد شازلی نے بتایا کہ لائن میں 50 لوگ کھڑے تھے جبکہ صرف 200 کے قریب سلنڈر فراہم کیے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گیس کے بغیر مٹی کے تیل کے بغیر ہم کچھ نہیں کر سکتے، آخر کار کیا ہوگا، خوراک کے بغیر ہم مرنے والے ہیں، سو فیصد یہ ہی ہو گا۔
مرکزی بینک کے گورنر نے گزشتہ روز بتایا کہ ایندھن اور کھانا پکانے والی گیس کی ترسیل کے لیے عالمی بینک کے قرض اور ترسیلات زر سے زرمبادلہ حاصل کیا گیا ہے لیکن شپمنٹ کی فراہمی ابھی ہونی ہے۔
مرکزی بینک گورنر نے کہا کہ اگلے دو مہینوں میں مہنگائی 40 فیصد کی انتہائی بلند سطح تک پہنچ سکتی ہے لیکن اس کی وجہ طلب کے درمیان رسد کی کمی سے پیدا ہونے والے پریشر کی وجہ سے ہے جبکہ بینک اور حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات پہلے ہی طلب بڑھنے کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی کو قابو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اپریل میں افراط زر کی شرح 29.8 فیصد تک پہنچ گئی تھی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں سالانہ 46.6 فیصد اضافہ ہوا۔