کلکتہ 3 ستمبر؛ مشرقی ہند کے معروف ادیب و شاعر اور صحافی قیصر شمیم کا آج صبح انتقال ہو گیا وہ 86 برس کے تھے پسماندگان میں اہلیہ اور ایک بیٹا ہے کنبے کے ذرائع سے ملنے والی خبر کے مطابق تدفین بعد نماز مغرب آندول قبرستان (ہوڑہ) میں عمل میں آئے گی قیصر شمیم پچھلے پندرہ دنوں سے سخت بیمار تھے اور ایک پرائیویٹ شفاخانے میں زیر علاج تھے۔ تین روز قبل وہ دماغی فالج کے حملے کی زد میں آ گئے تھے۔ اس کی تاب نہ لا کر آج صبح ساڑھے پانچ بجے انہیں نے فانی دنیا کی حتمی دہلیز پار کر لی۔
قیصر شمیم (عبد القیوم خان) 2 اپریل 1936 کو پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے عمید انگسی کے نام سے اپنا ادبی سفر شروع کیا تھا۔ نصف درجن سے زیادہ کتابوں کے خالق قیصر شمیم ضلع ہگلی کے چاپدانی/انگس علاقے میں اردو کی اولین عصری درسگاہ ادبی سوسائٹی کے بانیوں میں سے ایک تھے جو آج ہائیر سکنڈری مدرسہ (اسکول) ہے.
مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے سابق وائس چئیر مین کو ان کی صحافتی خدمات پر اکیڈمی نے عبد الرزاق ملیح آبادی ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا۔
ان کی رحلت سے اردو ادب اور صحافت کی دنیا کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔ بنگال، بہار، یوپی اور دہلی میں ان کے ہمعصروں اور چاہنے والوں نے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔