عالمی برادری کی جانب سے ایران پر دہشت گردی کی سپورٹ کے بڑھتے ہوئے الزامات ، اس پر نئی پابندیاں عائد کیے جانے کے امکان سے خبردار کررہے ہیں۔ بالخصوص مغربی عدالتوں کی جانب سے جاری ان فیصلوں کے بعد جن میں تہران حکومت کی معاونت سے ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کے شکار افراد کے خاندانوں کو ہرجانے کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس منظرنامے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایران منفی نتائج کی حامل ممکنہ پابندیوں کا سامنا کرنے کے لیے کون سے طریقے اپنا سکتا ہے !
ادھر خلیج میں Future Center for Advanced Research and Studies کے مطابق تہران دہری شہریت کے حامل بعض غیرملکیوں کی گرفتاری میں اس بات کا موقع تلاش کررہا ہے کہ ان افراد کی رہائی کے لیے ان کے ملکوں سے سودے بازی کی جائے اور ان کو ایران پر دباؤ کم کرنے پر مجبور کر دیا جائے یا پھر دوسری صورت میں ایرانی عدالتیں ان ایرانی ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو ہرجانے کی رقم ادا کرنے کے فیصلے جاری کریں جو امریکا کی شرکت سے پیش آنے والے واقعات کا شکار بنے۔
رپورٹ کے مطابق آخری اختیار یہ ہوسکتا ہے کہ ایران عالمی عدالت انصاف کا سہارا لے کر اپنی رقوم پر (تہران حکومت کے بقول) امریکی ” ڈاکے” کو ختم کرائے۔ تاہم ہوسکتا ہے کہ یہ اقدام ایران کے لیے مثبت نتائج نہ لائے بالخصوص اس پر دہشت گردی کی سپورٹ سے متعلق بڑھتے ہوئے الزامات کی روشنی میں۔
دوسری جانب رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کی سپورٹ سے متعلق الزامات کے ایرانی مفادات پر ممکنہ دور رس اثرات اُن سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں جو نیوکلیئر پروگرام کے بحران کے نتیجے میں سامنے آئے تھے۔ تہران کے خلاف عدالتی فیصلے غیرملکی سرمایہ کاری کو لانے کے لیے ایرانی حکومت کی کوششوں میں رکاوٹ بن جائیں گے اور ساتھ ہی یہ تاثر دیں گے کہ ایران میں سرمایہ کاری خطرات میں گھری ہوئی ہے۔ بالخصوص یہ بات ان پابندیوں سے مطابقت رکھتی ہے جن کا بعض ایرانی کمپنیوں کو سامنا ہے۔ مذکورہ کمپنیوں پر ایرانی بیلسٹک میزائل پروگرام کی سپورٹ کا الزام ہے۔