رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بارگاہ رضوی میں زائرین اور مجاورین کے عظیم اجتماع سے خطاب میں اغیار کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے دفاعی بنیادوں کی تقویت کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا ہے ۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مشہد مقدس میں حضرت امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں زائرین اور مجاورین کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں امیرالمومنین حضرت علی بن ابیطالب علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت اور نئے ہجری شمسی سال کے آغاز کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ نیا ہجری شمسی سال، خدا کے فضل سے، برکتوں اور مسائل کے حل کا سال ہو گا۔
آپ نے فرمایا کہ ایرانی قوم کے دشمنوں نے دشمنانہ اقدامات کے ساتھ ہی نفسیاتی جنگ بھی چھیڑ رکھی ہے اور رجز خوانی بھی کرتے رہتے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ دشمنوں نے گزشتہ ہجری شمسی سال میں بھی رجز خوانی اور ایرانی عوام کو خوفزدہ اور ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ گزشتہ شمسی سال کے دوران امریکا کے ایک نمبر کے احمق نے کہا تھا کہ اگر ہم ایٹمی معاہدے سے نکل گئے تو ایرانی عوام سڑکوں پر نکل کے بلوا کر دیں گے۔ اس نے دعوا کیا تھا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے بعد حالات ایسے ہو جائیں گے کہ ایرانی عوام نان شبینہ کے بھی محتاج ہو جائیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ایک دوسرے امریکی احمق نے کرسمس تہران کی سڑکوں پر منانے کا اعلان کیا تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ پابندیاں مواقع میں تبدیل ہو سکتی ہیں کیونکہ تجربے نے ثابت کیا ہے کہ جن ملکوں کے پاس تیل جیسے قدرتی ذخائر موجود ہیں جب ان کی تیل کی آمدنی کم ہو جاتی ہے تو ان کے اندر وابستگی ختم کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور وہ معاشی اصلاحات کی فکر کرتے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ مقدس دفاع کے برسوں میں مشرقی اور مغربی دونوں سپر طاقتوں نے صدام حکومت کو بہترین جنگی وسائل فراہم کئے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران پر پابندیاں تھیں اور حتی اس کو خار دار تاروں کی فروخت کی بھی اجازت نہیں تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جنگ کے زمانے میں سختیاں اس بات کا باعث بنیں کہ اغیار سے دفاعی وابستگی ختم کرنے کی فکر کی جائے اور آج فوجی اور دفاعی ساز وسامان اور وسائل کی تیاری کے لحاظ سے اسلامی جمہوریہ ایران کی پوزیشن خطے کے سبھی ملکوں سے بہتر اور مستحکم تر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہم اغیار کے دباؤ کو کوئی اہمیت نہیں دیں گے اور ملک کی دفاعی بنیادوں کی تقویت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ مغرب والوں سے سازش، خیانت اور پیچھے سے وار کی توقع تو رکھی جاسکتی ہے کسی مدد اور صداقت کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔
آپ نے فرمایا کہ یورپ والوں نے ایران کے ساتھ مالیاتی چینل کے قیام کے بارے میں پچھلے دنوں جو باتیں کی ہیں وہ ایک تلخ مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مغربی سیاستداں حقیقت میں وحشی ہیں اور امریکا اور مغرب کے سیاستدانوں میں شرارت اور شطینت کوٹ کوٹ کے پائی جاتی ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نیوزی لینڈ کے حالیہ دہشت گردانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ نیوزیلینڈ میں مسلمانوں کا حالیہ قتل عام ان کی نظر میں دہشت گردی نہیں ہے۔ یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا تھی؟۔
آپ نے فرمایا کہ یورپ والے، ان کے سیاستدا ں اور ان کے ذرائع ابلاغ عامہ کوئی بھی اس حملے کو دہشت گردی کہنے پر تیار نہیں ہوا۔ انہوں نے اس کو مسلحانہ اقدام کہا۔
آپ نے فرمایا کہ دنیا میں کہیں بھی مغرب کے کسی منظور نظر فرد کے خلاف کوئی اقدام ہو تو اس کو دہشت گردی اور انسانی حقوق کی پامالی کہا جاتا ہے لیکن یہاں وضاحت کے ساتھ یہ نہیں کہتے کہ یہ دہشت گردی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سعودی حکومت کے بارے میں فرمایا کہ اس خطے میں اور شاید پوری دنیا میں سعودی حکومت جیسی بری کوئی اور حکومت نہیں ہے۔ یہ حکومت جابر بھی ہے، ڈکٹیٹر بھی ہے، بد عنوان بھی ہے، ظالم بھی ہے اور سامراجی طاقتوں سے وابستہ بھی ہے۔