ممبئی: سیاستدان اور ریاست مہارشٹرا کے سابق وزیر بابا صدیقی کو قتل کرنیوالے ایک شوٹر کی والدہ کا دعویٰ ہے کہ ان کا بیٹا گھر والوں کو پونے میں نوکری کرنے کا بتاکر گیا تھا ۔
12 اکتوبر کو ریاست مہارشٹرا کے سابق وزیر اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما بابا صدیقی کو ممبئی میں قتل کردیا گیا تھا جس کی ذمہ داری سلمان خان پر حملہ کرنیوالے لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کرلی ہے۔
دوسری جانب پولیس کا بتانا ہے کہ بابا صدیقی کے قتل میں 3 شوٹرز ملوث تھے جن میں سے 2 کو گرفتار کرلیا گیا ہے قتل میں ملوث ایک ملزم کو ہریانہ اور دوسرے کو اتر پردیش سے گرفتار کیا گیا جبکہ تیسرا ملوث تاحال فرار ہے۔
شوٹر دھرم راج کیشپ کی والدہ کا کہنا ہے کہ دو ماہ پہلے ان کا بیٹا گھر پر شہر پونے میں اسکریپ یارڈ( استعمال شدہ سامان کی مارکیٹ) میں نوکری کا کہہ کر گھر سے گیا تھا لیکن بیٹے کے جانے کے بعد ان کی کبھی اس سے کوئی بات نہیں ہوئی نہ ہی اس نے کبھی گھر پر پیسے بھیجے۔
شوٹر کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا صرف ہولی کے تہوار پر گھر آیا تھا اس کے بعد وہ کبھی گھر بھی نہیں آیا، وہ کال پر بھی کبھی ان سے بات نہیں کر تا تھا۔
میڈیا کے مطابق شوٹر کی والدہ نے بابا صدیقی کے قتل سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بابا صدیقی کے قتل کے واقعے سے متعلق بھی کچھ نہیں کہہ سکتی جب کہ بیٹے کی عمر تقریباً 18 سے 19 سال ہے۔
واضح رہے کہ بابا صدیقی کی جانب سے بالی وڈ ستاروں کو ہر سال ماہ رمضان میں افطار پارٹی پر مدعو کیاجاتا تھا اور ان کے افطار نے ہی ماضی میں ایک دوسرے کے حریف سمجھے جانے والے شاہ رخ خان اور سلمان خان کو قریب کیا اور یہ تعلق اب اچھی دوستی میں بدل گیا ہے۔
یاد رہے بشنوئی گینگ کے افراد نے اس سال 14 اپریل کو باندرہ کے بینڈ اسٹینڈ پر واقع سلمان خان کے گلیکسی اپارٹمنٹ کی بالکونی میں 2 ملزمان نے فائرنگ کی تھی جب کہ اس کے بعد ان کے والد کو بھی حملے کی دھمکی دی گئی تھی۔