آئی فون 8 پلس اس وقت ایپل کا سب سے مہنگا فون ہے (جب تک آئی فون ایکس یا 10 نہیں آجاتا)، جسے 799 ڈالرز میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے مگر ایک تحقیق کے مطابق ایک سیٹ کی تیاری پر امریکی کمپنی کے صرف 280 ڈالرز سے زائد ہی خرچ ہوتے ہیں۔
مارکیٹ ریسرچ فرم آئی ایچ ایس مارکیٹ نے آئی فون ایٹ اور ایٹ پلس کی تیاری کے حوالے سے ایک تحقیق جاری کی ہے جس کے مطابق اس ڈیوائس میں استعمال ہونے والے پرزے اور دیگر کی لاگت ایپل کو 288.08 ڈالرز کی پڑتی ہے جبکہ آئی فون سیون پلس پر کمپنی 277.66 ڈالرز خرچ کرتی ہے۔
آسان الفاظ میں آئی فون ایٹ پلس کی صارفین کے لیے مقرر قیمت کے مقابلے میں اس کی لاگت کا خرچہ انتہائی کم ہے۔
اسی طرح آئی فون ایٹ کی تیاری پرکمپنی کے 247.51 ڈالر خرچ ہوتے ہیں، جس کی ریٹیل قیمت 699 ڈالرز رکھی گئی ہے جو کہ آئی فون سیون سے 50 ڈالرز زائد ہے، جس کی لاگت 237 ڈالرز کا خرچہ آتا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آئی فون سکس ایس کی تیاری پر ایپل کو 187 ڈالرز خرچ کرنا پڑتے تھے اور آئی فون 8 تو دیکھنے میں گزشتہ سال کے ماڈل جیسا ہی ہے تاہم اس میں پہلے کے مقابلے میں مہنگے ٹیکنالوجی آلات استعمال کیے گئے ہیں۔
اسی طرح اس میں کم از کم اسٹوریج 32 جی بی کر دیا گیا ہے۔
ریسرچ کے مطابق سام سنگ کے فونز کی لاگت آئی فون کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے تاہم اس کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔
قیمتوں کے اس موازنے میں تحقیق اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات کو شامل نہیں کیا گیا۔
ویسے اگر 699 ڈالرز کو پاکستانی روپوں میں تبدیل کیا جائے تو یہ قیمت 73 ہزار روپوں سے کچھ زیادہ بنتی ہے۔
تاہم ایپل کا یہ فون پاکستان میں آنے کے بعد 80 سے 90 ہزار روپے میں فروخت ہوگا، یعنی پاکستان میں یہ فون 800 ڈالرز سے زیادہ میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا جبکہ آئی فون ایٹ پلس کی قیمت بھی ایک لاکھ سے تجاوز کرجائے گی۔