رواں سال رپورٹس سامنے آئیں کہ ہولی وڈ فلم ’کونٹیجن’ کورونا وائرس جیسی ایک وبا پر مبنی فلم تھی جس کے بعد 12 سال پرانی ایک کتاب سامنے آئی جس میں اس وائرس کی پیشگوئی کی گئی اور بعدازاں ڈزنی کی فلم ٹینگلڈ کو کورونا وائرس سے جوڑا گیا۔اور اب رپورٹس سامنے آرہی ہیں کہ عالمی شہرت یافتہ اور پاپ موسیقی کے بادشاہ کہلائے جانے والے امریکی گلوکار آنجہانی مائیکل جیکسن نے بھی کورونا وائرس جیسی ایک عالمی وبا کی پیشگوئی اپنی زندگی میں ہی کردی تھی۔
دی سن کی رپورٹ کے مطابق مائیکل جیکسن کے سابق باڈی گارڈ برٹ میٹ فڈز نے دعویٰ کیا ہے کہ پاپ اسٹار نے اپنی زندگی میں ایک ایسی وبا کی پیشگوئی کردی تھی اور یہی وجہ ہے کہ مذاق بننے کے باوجود وہ زیادہ تر ماسک پہنے نظر آتے تھے۔
برٹ میٹ فڈز کے مطابق وہ تقریباً ایک دہائی تک مائیکل جیکسن کے ساتھ رہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ مائیکل جیکسن پوری دنیا کا دورہ کرتے تھے اور وہ جانتے تھے کہ ایسی ایک وبا دنیا میں ضرور پھیلے گی اور اس سے اپنی حفاظت کے لیے ہی انہوں نے ماسک پہننا شروع کردیا تھا۔
41 سالہ باڈی گارڈ کے مطابق ایک دن انہوں نے مذاق میں مائیکل جیکسن سے کہا تھا کہ وہ ماسک پہننا چھوڑ دیں کیوں کہ ایسے کرنے پر ان کا مذاق بنایا جاتا ہے، اور ان کے ہمراہ تصویر کھچوانے سے شرمندگی بھی ہوتی ہے۔
اس پر مائیکل جیکشن نے انہیں جواب دیا کہ ’برٹ میٹ میں بیمار ہونا نہیں چاہتا، میں نہیں چاہتا میرے مداح مایوس ہوں، مجھے کنسرٹس میں پرفارم کرنا ہوتا ہے، میں اس دنیا میں کسی وجہ سے ہوں، میں اپنی آواز کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، مجھے صحت مند رہنا ہے‘۔
انہوں نے کہا مائیکل جیکسن کہتے تھے کہ وہ کبھی کبھار ایک دن میں 4 ممالک کا بھی دورہ کرتے تھے اور سفر کے دوران ان کا سامنا متعدد افراد سے ہوتا تھا۔
برٹ میٹ فڈز کا کہنا تھا کہ اگر مائیکل جیکسن آج زندہ ہوتے تو وہ لوگوں سے یہ ضرور کہتے کہ ’دیکھو میں نے کہا تھا نا‘ لیکن وہ یہ سوچ کر غصہ بھی ہوتے کہ کسی نے ان کی بات پر دھیان نہیں دیا۔
یاد رہے کہ مائیکل جیکسن 2009 میں مبینہ طور پر حد سے زیادہ نشہ آور دوائی استعمال کرنے کے باعث چل بسے تھے، تاہم ابتدائی طور پر ان کے اہل خانہ نے انہیں زہر دے کر قتل کیے جانے کے خدشات بھی ظاہر کیے تھے۔
مائیکل جیکسن کی موت ایسے وقت ہوئی تھی جب وہ طویل عرصے بعد میوزک کی دنیا میں واپس آئے تھے، وہ 2006 سے میوزک سے دور تھے۔
مائیکل جیکسن کو امریکا کے سب سے معروف گلوکار سمیت دنیا کے معروف ترین گلوکاروں میں سے ایک گلوکار کا رتبہ حاصل ہے، انہوں نے متعدد عالمی ریکارڈز بھی اپنے نام کیے۔
مائیکل جیکسن کو متعدد عالمی میوزیکل ایوارڈ بھی ملے اور انہیں میوزک و فیشن کی دنیا کا آئیکون بھی سمجھا جاتا رہا۔
کورونا وائرس ایک عام وائرل ہونے والا وائرس ہے جو عام طور پر ایسے جانوروں کو متاثر کرتا ہے جو بچوں کو دودھ پلاتے ہیں تاہم یہ وائرس سمندری مخلوق سمیت انسانوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اس وائرس میں مبتلا انسان کا نظام تنفس متاثر ہوتا ہے اور اسے سانس میں تکلیف سمیت گلے میں سوزش و خراش بھی ہوتی ہے اور اس وائرس کی علامات عام نزلہ و زکام یا گلے کی خارش جیسی بیماریوں سے الگ ہوتی ہیں۔
کورونا وائرس کی علامات میں ناک بند ہونا، سردرد، کھانسی، گلے کی سوجن اور بخار شامل ہیں اور چین کے مرکزی وزیر صحت کے مطابق ‘اس وبا کے پھیلنے کی رفتار بہت تیز ہے، میں خوفزدہ ہوں کہ یہ سلسلہ کچھ عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے اور کیسز کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے’۔
وائرس کے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد چین کے کئی شہروں میں عوامی مقامات اور سینما گھروں سمیت دیگر اہم سیاحتی مقامات کو بھی بند کردیا گیا تھا جب کہ شہریوں کو سخت تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اس کے علاوہ متعدد شہروں کو قرنطینہ میں تبدیل کرتے ہوئے عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی اور نئے قمری سال کی تعطیلات میں اضافہ کر کے تعلیمی اداروں اور دیگر دفاتر کو بند رکھا گیا تھا۔
واضح رہے کسی کورونا وائرس کا شکار ہونے پر فلو یا نمونیا جیسی علامات سامنے آتی ہیں جبکہ اس کی نئی قسم کا اب تک کوئی ٹھوس علاج موجود نہیں مگر احتیاطی تدابیر اور دیگر ادویات کی مدد سے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔