وجے شاہ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے 14 مئی کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ ہائی کورٹ نے بدھ کو ان کے متنازعہ بیان پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجے شاہ کو انڈین آرمی کی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف متنازعہ ریمارکس پر سرزنش کی۔ قریشی نے میڈیا کو پاکستان کے خلاف آپریشن سندھور کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گاوائی اور جسٹس اے جی مسیح پر مشتمل بنچ نے کہا کہ آئینی عہدہ پر ہونے کے ناطے آپ کو کچھ حد تک تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا، خاص طور پر جب ملک ایسی صورتحال سے گزر رہا ہو۔ عدالت نے جمعہ کو کنور وجے شاہ کی اس درخواست پر سماعت کرنے پر اتفاق کیا جس میں ان کے خلاف ایف آئی آر پر روک لگانے کی درخواست کی گئی تھی لیکن اس نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگانے سے انکار کردیا، جس نے بی جے پی کے وزیر کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی ہدایت دینے کا از خود حکم جاری کیا تھا۔
وجے شاہ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے 14 مئی کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ ہائی کورٹ نے بدھ کو ان کے متنازعہ بیان پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی۔ توقع ہے کہ شاہ کے وکیل آج سپریم کورٹ کے سامنے فوری سماعت کی درخواست کا ذکر کریں گے۔ ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد بدھ کو شاہ کے خلاف تعزیرات ہند (IPC) کی دفعہ 152، 196(1)(b) اور 197(1)(c) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے خود ہی پہل کی تھی اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کو فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی تھی۔
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی موہن یادو کے دفتر نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا، “مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم کے بعد، وزیر اعلی نے کابینہ کے وزیر وجے شاہ کے بیان پر کارروائی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔” یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب کنور وجے شاہ کی تقریر کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں انہوں نے کرنل قریشی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا اور انہیں ’دہشت گردوں کی بہن‘ قرار دیا۔