سوشل میڈیا کے بین الاقوامی رابطہ کاری کے پلیٹ فارم ‘وٹس ایپ’ نے صارفین کی پرائیویسی سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کا متنازع فیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ کمپنی صارفین کی پرائیسویسی کے حوالے سے نیا ضابطہ اخلاق نافذ نہیں کر رہی ہے۔ واٹس ایپ نے صارف کے احتجاج کے بعد ایپلی کیشن سروس کی شرائط میں ترمیم ملتوی کر دی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ 8 فروری کو کوئی بھی اکائونٹ بند نہیں ہوگا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ نئی رازداری اور سیکیورٹی پالیسی کے بارے میں غلط معلومات کی وضاحت کے لیے زیادہ سے زیادہ کوشش کرے گی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ حالیہ تازہ کاری سے اعداد و شمار کو جمع کرنے اور استعمال کرنے کو زیادہ شفاف بنایا جاسکتا ہے۔ حالیہ اپ ڈیٹ فیس بک کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے کے ڈیٹا بیس کو وسعت نہیں دیتی۔
“واٹس ایپ” نے اپنی پرائیویسی پالیسی کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے اپنے دو ارب صارفین کو کچھ روز قبل متنبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر صارفین اس کی سروس کو استعمال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اس کی راز داری کی نئی پالیسی کو قبول کرنا ہوگا۔
سنہ 2021 کے اوائل میں پیش کی جانے والی نئی شرائط سے تکنیکی ماہرین ، پرائیویسی امور کے ماہرین، کاروباری افراد اور سرکاری تنظیموں میں غم و غصہ پایا گیا ہے اور بڑی تعداد میں لوگ دوسری ایپس کے استعمال کی طرف متوجہ ہوگئے تھے۔
اینکرپٹڈ میسجنگ ایپلی کیشنز سگنل اور ٹیلیگرام ایپل اور گوگل ایپلی کیشن اسٹورز سے ڈاؤن لوڈ کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جبکہ فیس بک کے زیر ملکیت واٹس ایپ ایپلی کیشن کو ناکامی کے بعد اس کی نمو میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے کمپنی نے حال ہی میں صارفین کو بھیجی گئی پرائیویسی اپ ڈیٹ کو واضح کرنے پر مجبور کر دیا۔
اس موقع پر پاکستان کے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے واٹس ایپ کا پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی مؤخر کرنے کا فیصلہ درست قرار دیتے ہوئے کہا اہم ہے کہ ڈیٹا کی سیکیورٹی جیسے فیصلے صارفین کے علم میں ہوں۔