تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو حالیہ دور کے پاسپورٹ سے ملتی جلتی دستاویز کا سب سے پہلا تذکرہ 450 قبل مسیح کے قریب ملتا ہے جب فارسی سلطنت کے شہنشاہ ارد شیر اوّل نے اپنے وزیر اور معاون نحمیا کو سوشہ شہر سے کوچ کر کے جنوبی فلسطین کے علاقے یہودیہ کا رخ کرنے کی اجازت دی۔
فارس کے شہنشاہ نے اپنے معاون کو ایک خط دیا تھا جس میں دریائے فرات کے دوسرے کنارے پر واقع علاقوں کے حکمرانوں سے درخواست کی گئی تھی کہ نحمیا کی نقل و حرکت کو آسان بنایا جائے۔
کئی پرانی دستاویزات کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ پاسپورٹ کا لفظ قرونِ وسطی سے وابستہ ہے۔ اُس زمانے میں اجنبی افراد کو شہروں کے درمیان آزادانہ نقل و حرکت کے لیے مقامی حکام سے ایک اجازت نامے کی ضرورت ہوتی تھی۔ یہاں تک کہ ساحلی شہروں میں بھی بندرگاہوں میں داخلے کے وقت ملتی جلتی دستاویزات طلب کی جاتی تھیں۔
اکثر تاریخی ذرائع کے نزدیک برطانیہ کا بادشاہ ہنری پنجم وہ پہلی شخصیت ہے جس نے ہم عصر پاسپورٹ سے ملتی جلتی دستاویز پر انحصار کیا۔ برطانیہ کے بادشاہ نے 1414ء میں جاری آیک آرڈیننس (Safe Conducts Act 1414) کے ذریعے غیر ملکی اراضی پر اپنے شہریوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کی کوشش کی۔ اس مقصد کے لیے ایک دستاویز فراہم کی جاتی جس اُن کی شناخت اور اصلی ملک کا ثبوت ملتا تھا۔ اس دورن 1435ء سے 7 برس تک اس آرڈیننس پر عمل معطّل رہا۔ بعد ازاں 1442ء کے قریب اس پر دوبارہ عمل درامد شروع ہو گیا۔
سال 1540ء میں ایک نئی قرارداد کی بنیاد پر سفری دستاویزات کا اجرا Privy Council کا کام بن گیا۔ اس کے ساتھ ہی پاسپورٹ کا لفظ پھیلنا شروع ہو گیا۔
بعد ازاں 1794ء میں دفتر خارجہ کے عہدے داران کو پاسپورٹ کے اجرا کی ذمّے داری دے دی گئی۔
برطانیہ کے سب سے پرانے پاسپورٹ کی تاریخ 1636ء ہے جب برطانیہ کے بادشاہ چارلس اوّل نے اُس سال Sir Thomas Littleton کو سمندر پار اراضی کی جانب سفر کی اجازت دی جہاں اُس زمانے میں براعظم امریکا میں انگریزی کالونیاں ہوتی تھیں۔
بعد ازاں ریل کی پٹریوں کے پھیل جانے اور انیس ویں صدی کے آخری نصف اور بیس ویں صدی کے اوائل میں مختلف ملکوں کے درمیان طویل سفر میں استعمال ہونے کے سبب یورپ کے درمیان سفر کی تعداد میں اضافہ ہو گیا۔
پہلی جنگ عظیم کے بھڑکنے کے ساتھ ہی صورت حال تبدیل ہو گئی اور اکثر ممالک نے مسافروں کے لیے سکیورٹی وجوہات کے پیش نظر پاسپورٹ پر انحصار لازم قرار دیا۔ اس لیے کہ جاسوسی اور تخریب کاری کے خطرے سے بچاؤ کے لیے آنے والوں کی شہریت جاننا ضروری ہو گیا۔
پہلی جنگ عظیم کے اختتام کے بعد دنیا کے مختلف بڑے ممالک “عالمی طاقتوں” نے پاسپورٹ پر انحصار کیا۔
سال 1920ء کے قریب لیگ آف نیشنز (اقوام متحدہ کے قیام سے قبل بین الاقوامی تنظیم) نے ایک اجلاس منعقد کیا جس کے دوران پاسپورٹ کے لیے معیاری ہدایات جاری کی گئیں جو اُن معیارات سے کافی حد تک ملتی ہیں جن پر آج انحصار کیا جا رہا ہے۔