بجلی کے ذریعے فوٹو اتارنا تو بہت آسان اور سادہ سا کام ہے، صرف ایک کیمرے کی ضرورت پڑتی ہے لیکن آسمانئ بجلی خود فوٹو اتارے یہ ایک حیرت انگیز بات ہے۔
کبھی کبھی آسمانی بجلی کے چمکنے کا عکس شیشے میں نمایاں طور پر اترتا ہے جو دیکھنے والوں کیلئے باعثِ حیرت بنا ہوا ہے۔ 1887 میں کلیولینڈ اور ماؤنٹ اوگائیلنسی کے درمیان ایک بوڑھی عورت رہا کرتی تھی۔ جسے مقامی لوگ مقامی لوگ گرینی آس بورن کہتے تھے۔ رات کا کھنا کھانے کے بعد اس نے اپنے بوسیدہ مکان میں اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کردی جہاں وہ اور اس کا خاوند کئی سالوں سے زندگی کے تلخ ایام گزار رہے تھے۔
مرنے سے چند گھنٹے پہلے وہ باہر نکل کر کھڑکی کے سامنے کھڑی ہوئی تھی تاکہ اس طوفان بادو باراں کا مشاہدہ کرسکے جس نے پوری وادی میں ہلچل مچا رکھی تھی کہ اچانک بجلی کا کوندا لپکا۔
اور اس کے عین سامنے سڑک پر موجود ایک درخت کو پاش پاش کے چلتا بنا۔ گرینی اپنے تکیے پر پیچھے کو گری اور اپنے بازو سمیٹے دنیا سے رخصت ہوگئی۔
جب اس کے پڑوسی اس کے پاس پہنچے تو ان کے حیرت کی انتہا نہ رہی جب انہوں نے دیکھا کہ کھڑکی کے شیشے میں مرحومہ کا عکس ان کی طرف دیکھ رہا ہے۔ اس عکس کی ٹھوڑی بوڑھی عورت کی طرح تھی اور جھالر لگا ہوا ہیٹ بھی خاتون کے ہیٹ کے مشابہ تھا۔ اس عکس کا مشاہدہ کرنے والوں نے انکشاف کیا کہ خاتون اور شیشے پر پڑے عکس میں بہت مشابہت تھی۔