آن لائن تجارتی کمپنی علی بابا کے بانی جیک ما 2 سال سے زائد عرصہ لاپتا رہنے کے بعد منظر عام پر آگئے، وہ گزشتہ چھ ماہ سے جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں مقیم ہیں۔
روزنامہ فنانشل ٹائمز کے مطابق جیک ما کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ٹوکیو کے گرد و نواح میں واقع علاقوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں، جبکہ باقاعدگی سے امریکا اور اسرائیل کے دورے کرتے رہتے ہیں۔
ٹوکیو میں قیام کے دوران وہ ایک عام فرد کی طرح زندگی بسر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے ساتھ ایک شیف اور سیکیورٹی گارڈ ہے جبکہ انہوں نے اپنی عوامی سرگرمیوں کو بھی محدود کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ علی بابا کے بانی جیک ما نے 2 سال قبل شنگھائی کے ایک فورم پر تقریر کے دوران چینی ریگولیٹری نظام پر کڑی تنقید کی تھی۔
جس کے نتیجے میں چینی حکام کی جانب سے ملک کے ٹیکنالوجی سیکٹر اور اس کے طاقتور ترین تاجروں کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن کے سلسلے کا آغاز ہوگیا تھا، جس کے بعد وہ پُراسرار طور پر لاپتا ہوگئے تھے۔
تاہم اس دوران صرف ایک بار جنوری 2021 میں بذریعہ ویڈیو پیغام کے منظر عام پر آئے تھے اور اس کے بعد ایک بار پھر گمنامی کے اندھیرے میں گم ہوگئے تھے۔
جیک ما کی دونوں کمپنیوں (آنٹ گروپ کے فن ٹیک اور ای کامرس علی بابا) کو ریگولیٹری کے حوالے سے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
چین کے ریگولیٹری نظام کے افسران کے ساتھ اختلاف کی وجہ سے علی بابا کے آنٹ گروپ کے فن ٹیک کے 37 ارب ڈالرز کا خسارہ ہوا جبکہ علی بابا پر 2.8 ارب ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جیک ما کی عدم موجودگی کو رواں سال صدر شی جن پنگ کی صفر کوویڈ کنٹرول پالیسی سے منسلک کیا جارہا ہے۔ کیوں کہ چینی حکام سے تنازع کے بعد جیک ما کو اسپین۔ نیدرلینڈ سمیت مختلف ممالک میں دیکھا گیا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے وہ چین کی کوویڈ 19 قرنطینہ کے حوالے سخت پالیسی سے گریز کر رہے ہیں۔