طوفان الاقصی آپریشن کے بعد سے لبنان کی حزب اللہ، مقبوضہ علاقوں کے شمال میں صیہونی رجیم کے فوجی ٹھکانوں کو اپنے میزائل اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ نیوز چینل کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ اور صیہونی حکومت کے درمیان فوجی کشیدگی طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز اور غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے کے ایک روز بعد شروع ہوگئی تھی اور 30 جولائی کو حزب اللہ کے ایک رہنما اور فوجی کمانڈر کے قتل کے بعد یہ جنگ ایک نئے دور میں داخل ہو گئی ہے۔
اس دوران حزب اللہ کی طرف سے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی ٹھکانوں کے خلاف متعدد حملے ہوئے ہیں جن میں فوجی، سیکورٹی اور جاسوسی مراکز کے اہداف شامل ہیں۔
صیہونی حکومت کے جن اہم ترین اڈوں اور فوجی مراکز پر حزب اللہ نے حملہ کیا ہے وہ درج ذیل ہیں:
میرون بیس
صیہونی حکومت کی میرون بیس لبنان کی سرحدوں سے ساڑھے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس اڈے کا بنیادی مشن فضائی نگرانی ہے اور یہ شام، لبنان، ترکی اور شمال مشرقی بحیرہ روم کی سرحدوں پر مشتمل علاقے کا احاطہ کرتا ہے۔
لبنان کی حزب اللہ نے گزشتہ جنوری میں فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک کے نائب صدر صالح العروری کے قتل کے ردعمل میں پہلی بار اس اڈے کو گراڈ اور کارنیٹ میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
حزب اللہ سے وابستہ میڈیا نے بتایا کہ مذکورہ حملے میں اس اڈے اس کے ریڈار سسٹم کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔
حزب اللہ نے مارچ، اپریل اور اگست 2024 میں اس بیس اور اس کے بنیادی ڈھانچے پر مزید تین بار فلق اور الماس 3 میزائلوں سمیت مختلف قسم کے میزائلوں کا استعمال کیا ہے۔
عین زیتیم بیس
عین زیتم فوجی اڈہ مقبوضہ علاقوں کے شمال میں اور صفاد شہر کے قریب واقع ہے اور یہ صہیونی فوج کے شمالی ڈویژن اور 91ویں آرمی ڈویژن سے منسلک تھرڈ انفنٹری بریگیڈ کا کمانڈ سینٹر ہے۔
حزب اللہ نے 22 اپریل کو درجنوں کاتیوشا میزائلوں سے اس اڈے کو نشانہ بنایا۔
حزب اللہ کی یہ کارروائی لبنان کے جنوبی دیہاتوں کے خلاف صیہونی رجیم کی جارحیت اور لبنانی شہریوں کی شہادت کے جواب میں کی گئی۔ اس اڈے میں شمالی ڈویژن کی کمان پر بھی 24 اگست کو حملہ ہوا تھا اور میدانی اطلاعات سے معلوم ہوتا ہے کہ حزب اللہ کے مارٹر اور راکٹ براہ راست اس مرکز کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
یردن بیس
یردن کا فوجی اڈہ مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کے مرکز میں واقع ہے۔ لبنان کی سرحدوں سے اس مرکز کا فاصلہ ساڑھے 17 کلومیٹر ہے اور صیہونی حکومت کی فوج سے وابستہ “ہبشان 210” یونٹ کے فوجی دستوں کی کمان اسی مرکز میں واقع ہے۔
اس اڈے میں ان فورسز کے ذخیرہ اندوزی اور رسد کے گوداموں کے ساتھ ساتھ اس یونٹ کے توپ خانے بھی موجود ہیں۔
اس مرکز کے جنگی یونٹ پر 2 جون کو لبنانی حزب اللہ کے ڈرونز کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں اس مرکز کا آئرن ڈوم ریڈار سسٹم تباہ ہو گیا تھا اور صیہونی حکومت کے متعدد فوجی مارے گئے تھے۔
راموت نفتالی بیرک
راموت نفتالی فوجی بیرک مقبوضہ علاقوں کے شمال میں اور لبنان کی سرحدوں کے قریب واقع ہے۔ 5 جون 2024 کو لبنان کی حزب اللہ نے اس مرکز کو انٹرسیپٹر میزائلوں سے نشانہ بنایا اور وہاں موجود آئرن ڈوم پلیٹ فارم کو تباہ کر دیا۔ 21 اگست کو اس بیرک کو مزاحمتی مارٹر حملوں سے نشانہ بنایا گیا۔
ایلانیا بیس
ایلانیا فوجی اڈہ مقبوضہ علاقوں اور طبریا شہر کے مغرب میں واقع ہے اور صیہونی حکومت کی 146ویں ریزرو بریگیڈ وہاں تعینات ہے۔
یہ اڈہ Skydive جاسوسی غبارے کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بھی ³ تھا۔ یہ اڈہ لبنان کی سرحدوں سے ساڑھے 32 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 17 مئی 2024 کو لبنان کی حزب اللہ نے دو خودکش ڈرونز کے ذریعے ان جاسوس غباروں کو نشانہ بنانے کی ویڈیو فوٹیج جاری کی، جس نے جاسوس غباروں کو ناکارہ بنا دیا۔
اس سے تین روز قبل حزب اللہ نے اس مرکز پر ایک اور ڈرون حملہ کیا تھا۔ جس کے نتیجے میں اسرائیلی فضائیہ کا ریڈار سسٹم تباہ ہو گیا تھا۔
کیلع بیس
کیلع فوجی اڈہ لبنان کی سرحدوں سے 15 کلومیٹر دور مقبوضہ گولان میں واقع ہے۔
9 فروری 2024 کو یہ اڈہ لبنانی حزب اللہ کے بڑے مارٹر حملوں کا نشانہ بن گیا۔ 12 مارچ کو اس بیس میں واقع فضائی اور میزائل فورسز کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا گیا۔ اس بیس پر اگست 2024 میں پہلی بار فوجی حملہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مئی 2024 میں اس پر 60 کاتیوشا میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔
فواد شاکر کے قتل پر ردعمل کے پہلے مرحلے میں لبنان کی حزب اللہ نے کیلع ، یواف اور مقبوضہ گولان میں نفح بیس پر حملہ کیا۔
یواف بیس
یواف فوجی اڈہ مقبوضہ گولان میں واقع ہے اور مقبوضہ علاقوں کے فضائی اور میزائل دفاع کے لیے موثر ہے۔ پہلی بار اس بیس پر حزب اللہ نے 7 اپریل 2024 کو حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد 30 جولائی کو بھی اس فوجی اڈے پر حملے کیے گئے تھے۔
نفح بیس
یہ فوجی اڈہ بھی مقبوضہ گولان کی گہرائی میں اور لبنان کی سرحدوں سے 19 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ اڈہ 210ویں گولان ریجنل یونٹ کا تعیناتی مرکز ہے اور عوز فوجی کیمپ اور 77ویں آرمرڈ یونٹ کا ہیڈ کوارٹر اور 209ویں آرٹلری کمانڈ بھی اسی مرکز میں واقع ہے۔
“افیک رہاف” اور “ایتاکس” کمانڈ اینڈ ٹیکٹیکل کمیونیکیشن سینٹر بھی اسی اڈے میں واقع ہیں۔ حزب اللہ نے 28 فروری کو اس بیس پر 60 سے زائد کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا۔
20 اگست کو اس فوجی اڈے میں 210 ویں گولان بریگیڈ کے ہیڈ کوارٹر کو حزب اللہ کے درجنوں میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔
برینٹ بیس
اس اڈے کا رقبہ 105 کلومیٹر ہے اور یہ 91 ویں ڈویژن الجلیل کا ہیڈ کوارٹر ہے جو کہ مقبوضہ علاقوں کی شمالی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہے۔
یہ ڈویژن دو بریگیڈز 300 اور 769پر مشتمل ہے۔
مذکورہ اڈہ صیہونی حکومت کے متعدد دیگر بریگیڈوں کی اہم بیس ہے جن میں آرٹلری بریگیڈ، انفنٹری اور آرمرڈ بریگیڈ اور انٹیلی جنس اکٹھا کرنے والی بریگیڈز شامل ہیں۔
20 نومبر 2023 کو حزب اللہ نے چار برکان میزائلوں سے اس اڈے کو نشانہ بنایا۔ 29 جنوری کو مذکورہ بیس پر دوبارہ ان ہی بھاری راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔
صیہونی حکومت کے ریڈیو نے اعتراف کیا ہے کہ اس حملے میں دو صیہونی فوجی زخمی ہوئے۔ حزب اللہ نے اس بیس پر 18 مئی اور 15 جولائی کو حملہ کیا تھا۔
صنوبر فوجی بیس
صہیونی فوج کے شمالی ریجنل کمانڈ سے وابستہ صنوبر لاجسٹک بیس مقبوضہ گولان میں واقع ہے اور لبنان سے 18 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ اڈہ صیہونی حکومت کی فوج سے وابستہ توپ خانے کا گولہ بارود کا مرکز بھی ہے اور فوج کے پیادہ دستے بھی اس اڈے میں تربیت لیتے ہیں۔ آئرن ڈوم سسٹمز نے اس بیس کی حفاظت کے لیے خصوصی پلیٹ فارمز تعینات کیے تھے لیکن لبنانی حزب اللہ نے 17 مئی کو 50 کاتیوشا میزائلوں سے اس علاقے پر حملہ کر کے آئرن ڈوم سسٹم کے پرخچے اڑا دئے تھے اور 21 اگست کو بھی اس فوجی اڈے پر ایسے ہی تباہ کن حملے کئے گئے تھے۔