سپریم کورٹ میں جج رہ چکے جسٹس فقیر محمد ابراہیم کلیف اللہ ( ایف ایم کلیف اللہ ) رام جنم بھومی- بابری مسجد تنازع میں ثالثی کا رول ادا کریں گے ۔ کلیف اللہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں ۔ اپریل 2012 میں انہیں سپریم کورٹ میں جج مقرر کیا گیا تھا ۔ فی الحال وہ ریٹائر ہوچکے ہیں ، لیکن اپنے کئی فیصلوں کیلئے انہیں جانا جاتا ہے ۔ بی سی سی آئی کو شفاف بنانے کے عمل میں انہوں نے جسٹس لوڈھا کے ساتھ مل کر کافی کام کیا ہے۔
آبائی طور پر تمل ناڈو کے شیوگنگا ضلع میں کرائی کوڈی کے رہنے والے جسٹس کلیف اللہ کی پیدائش 23 جولائی 1951 کو ہوئی تھی ۔ جسٹس کلیف اللہ کا پورام نام فقیر محمد ابراہیم کلیف اللہ ہے۔
انہوں نے 20 اگست 1975 کو بطور وکیل اپنے قانونی کیریئر کی شروعات کی تھی۔ وہ لیبر قانون سے متعلق معاملات میں سرگرم وکیل تھے ۔ انہوں نے کئی پبلک اور پرائیویٹ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ نیشنلائزڈ اور دیگر بینکوں کی بھی نمائندگی کی ۔ جسٹس کلیف اللہ بعد میں تمل ناڈو اسٹیٹ الیکٹرک بورڈ کے وکیل بھی رہے ۔
آپ کو بتادیں کہ سپریم کورٹ نے اجودھیا تنازع کو حل کرنے کیلئے تین ثالثوں کا مقرر کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ایک ہفتے میں مصالحت کا عمل شروع ہوجانا چاہئے ۔ فی الحال تین ثالث ہیں ، لیکن اگر مصالحت کار چاہیں تو مزید اراکین کو بھی شامل کرسکتے ہیں۔