ہندوستان کے خلاف ایشیا کپ کے فائنل میں ٹاس ہارکرپہلے بلے بازی کرنے اتری بنگلہ دیش کی ٹیم کپتان مشرف مرتضیٰ نےعجیب وغریب فیصلہ لیا۔ انہوں نے اکثرنویں نمبرپربلے بازی کرنے والے مہدی حسن کولٹن داس کے ساتھ سلامی بلے بازی کے لئے بھیج دیا۔
حالانکہ ویسے ایسا بالکل نہیں تھا کہ بنگلہ دیش کے پاس سلامی بلے بازوں کی کمی تھی بلکہ سومیا سرکاراورامروالقیس کوانہوں نے مڈل آرڈرمیں بلے بازی کے لئے بھیجا، لیکن مہدی حسن کوسلامی بلے بازکے طور پربھیجنے کےپیچھے ان کا خاص مقصد اوروجہ تھی۔
ہندوستان کے خلاف مہدی کی کارکردگی اچھی رہی
دراصل اس میچ کے پہلے مہدی حسن نے ہندوستان کے خلاف ایک ہی میچ کھیلا تھا۔ 21 ستمبرکوکھیلے گئے اس میچ میں مہدی حسن نویں نمبرپربلے بازی کرنے آئے تھے اور ہندوستان کے خلاف اس میچ میں سب سے زیادہ 42 رن بناتے ہوئے بنگلہ دیش کی طرف سے سب سے زیادہ رن بنائےتھے۔ ظاہرہے کہ یہی بات بنگلہ دیشی کپتان مرتضیٰ کے دماغ میں بیٹھ گئی اورانہوں نے مہدی حسن کے ذریعہ ایک بڑا داو کھیل دیا۔
ویسے مرتضیٰ کا یہ شاٹ سیدھے نشانے پرلگا تھا اور پہلے وکٹ کے لئے دونوں بلے بازوں نے 120 رن بھی جوڑ لئے تھے، لیکن مہدی کے آوٹ ہوتے ہی وکٹوں کے گرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا اوربنگلہ دیش کی ٹیم 222 رنوں پرآل آوٹ ہوگئی۔ بنگلہ دیش کی طرف سے لٹن داس نے 121، سومیا سرکار نے 33 اورمہدی حسن نے 32 رن بنائے۔
جواب میں ٹیم انڈیا نے 7 وکٹ کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ ہندوستان کی طرف سے روہت شرما نے 48، دنیش کارتک نے 37، ایم ایس دھونی نے 36، جڈیجہ نے 23 اورکیدار جادھونے ناٹ آوٹ 23 رن بنائے۔ مہدی حسن کو لے کردوسری دلچسپ بات ہندوستانی اننگ کے دوران دیکھنے کو ملی۔ اننگ کے پہلے اوورکی گیندبازی بھی مہدی حسن نے کی۔ اس طرح سے ایک ہی میچ میں سلامی بلے بازی اور گیندبازی کی شروعات کرنے والے بنگلہ دیش کے پہلے کھلاڑی بن گئے۔