برطانیہ میں حجاب پہننے والی مسلم خواتین کو خدشہ ہے کہ اسلامو فوبیا بڑھنے کی وجہ سے انہیں بھی سابقہ برطانوی رکن پارلیمنٹ جو کوکس کی طرح سڑک پر قتل کیا جاسکتا ہے۔
برطانوی ٹیبلائیڈ کی رپورٹ کے مطابق ویلز سے تعلق رکھنے والی ایک مسلمان خاتون سحر نے بتایا کہ وہ حجاب پہننے کی وجہ سے خوف زدہ رہتی ہیں۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سحر نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ سفید فام مرد اپنی نفرت کو مسلمان خواتین تک پھیلا سکتے ہیں۔
سحر نے کہا کہ جب سے بورس جونسن نے ٹیلی گراف میں مسلمان خاتون کے لیے ’لیٹر بکس‘ کا لفظ استعمال کیا ہے تب سے انہیں سفید فام شدت پسندوں کی جانب سے اسی لفظ سے پکارا جاتا ہے۔
سحر نے کہا کہ اسلاموفوبیا خاتون سے نفرت کی ایک قسم بھی ہے، میرا مطلب ہے کہ اس کے زیادہ تر قصور وار سفید فام آدمی ہی ہیں۔
خیال رہے کہ 16 جون 2016 کو ایک سفید فام انتہا پسند شخص نے جوکوکس کو سڑک پر قتل کر دیا تھا۔ قاتل کی شناخت تھامس میئر کے نام سے ہوئی تھی جس نے خاتون رکن پارلیمنٹ کو قتل کرنے سے قبل ’پہلے برطانیہ‘ کا نعرہ بھی لگایا تھا جو دائیں بازو کی جماعت کا نام ہے۔
برطانوی ٹیبلائیڈ کے مطابق 2017 کے مقابلے میں 2018 کے دوران مذہبی منافرت کے واقعات میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جن کا شکار بننے والے 50 فیصد مسلمان ہی ہیں۔