بی بی سی ریڈیو فائو لائیو کی جانب سے ایک ہزار مردوں پر ہونے والے ایک سروے میں سامنے آیا ہے کہ برطانیہ میں تین چوتھائی مرد ایسے ہیں جو کبھی ڈانس نہیں کرتے یا پھر شاذو نادر ہی کبھی کر لیتے ہیں۔
انھوں نے سروے میں بتایا کہ شرمندگی کا احساس ان کے ڈانس فلور سے دور رہنے کی بڑی وجہ ہے۔
دس فیصد کا یہ بھی کہنا تھا کہ توجہ کا مرکز بننے کا خوف، مزاق اڑائے جانے یا پھر ان کے بارے میں رائے قائم کیے جانے کا ڈر بھی انھیں ڈانس کرنے سے روکتا ہے۔
دو مرتبہ پیرالمپچ چیمپیئن رہ چکے جونی پیکوک نے اعتراف کیا کہ برطانوی ٹی وی شو سٹرکٹلی کم ڈانسنگ میں حصہ لینے سے پہلے وہ ان لوگوں میں سے ایک تھے جو ڈانس سے پرہیز کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’اس مقابلے سے پہلے میں کبھی ڈانس فلور پر قدم نہیں رکھتا تھا۔ ایسا نہیں ہے کہ مجھے ڈانس کرنے میں مزہ نہیں آتا۔ لیکن برے ڈانس سے شرمندگی ہوتی ہے۔‘
ایسے خیالات صرف جونی پیکوک کے نہیں ہیں۔ ایسے خیالات رکھنے والے مردوں کی بڑی تعداد ہے۔
ایک شخص نے بتایا کہ ’میں ایسی صورت میں ڈانس فلور پر زیادہ مشکل محسوس کرتا ہوں جب وہاں زیادہ لوگ نہ ہوں۔ اگر زیادہ بھیڑ ہوتی ہے تو میں خوش رہتا ہوں۔‘
ہمت کی ضرورت
کچھ مردوں کا کہنا ہے کہ ڈانس فلور پر جانے کے لیے انہیں شراب پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا کرنے سے انہیں بہتر محسوس ہوتا ہے۔
ایک شخص نے کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ میں بہت اچھا ڈانسر ہوں اس لیے ڈانس فلور تک جانے کے لیے مجھے شراب سے ہمت چاہیے ہوتی ہے۔‘