ایک ارب سے زیادہ صارفین کی بدولت انڈیا کو دنیا کی دوسری سب سے بڑی موبائل فون مارکیٹ ہونے پر فخر ہے۔ اس کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ اس وسیع مارکیٹ میں انٹرنیٹ کی ترقی رکی ہوئی ہے۔
اکتوبر سنہ 2022 میں انڈیا کے ٹیلی کام ریگولیٹر کے مطابق ملک میں 790 ملین وائرلیس براڈ بینڈ صارفین تھے، یعنی ایسے لوگ جو موبائل فون پر انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔
یہ اگست سنہ 2021 کے صارفین سے بمشکل ایک ملین زیادہ تھے۔
موبائل پر انٹرنیٹ صارفین کی ترقی کی شرح جو سنہ 2016 اور 2020 کے درمیان دوہرے ہندسوں میں تھی اب وہ اب سنگل ہندسے میں آ گئی ہے۔
سمارٹ فونز آن لائن دنیا کا مرکزی دروازہ ہیں اور یہیں پر ترقی کی رفتار کم ہو رہی ہے۔
انڈیا میں اس وقت تقریباً 650 ملین سمارٹ فون صارفین ہیں لیکن ترقی کی رفتار سست پڑ گئی ہے۔
مارکیٹ ریسرچ فرم، کاؤنٹرپوائنٹ کے مطابق، گذشتہ سال موبائل فونز کی فروخت 151 ملین یونٹس تک گر گئی جو کہ سنہ 2021 میں سب سے زیادہ 168 ملین تھی۔ رواں سال موبائل فونز کی فروخت میں سنگل ہندسے سے ترقی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
ایک اور مارکیٹ ریسرچ فرم آئی ڈی سی کے مطابق، تین سال پہلے تک، صارفین ہر 14 سے 16 ماہ بعد ایک نیا سمارٹ فون خرید رہے تھے۔ لیکن اب وہ ہر 22 ماہ بعد اپ گریڈ کرتے ہیں۔
اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ سمارٹ فون کی قیمتیں وبائی مرض کے بعد سے بڑھ گئی ہیں کیونکہ ان کے پرزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، انڈین کرنسی کمزور ہو رہی ہے اور دنیا کے سب سے بڑے سمارٹ فون بنانے والے ملک چین کی سپلائی چین میں خلل پڑا ہے۔
انڈیا میں بنائے جانے والے سمارٹ فونز کے 300 سے زیادہ اجزاء میں سے تقریباً 90 فیصد درآمد کیے جاتے ہیں۔ سست ہوتی ہوئی معیشت، ملازمتوں میں کمی اور اس کے نتیجے میں آمدنی پر دباؤ کا مطلب ہے کہ نئے قیمتی فون کے لیے بٹوے میں کم رقم بچتی ہے۔
ڈیجیٹل حقوق کی مہم چلانے والے نکھل پاہوا کہتے ہیں کہ ‘انٹرنیٹ کی ترقی میں سست روی کو معیشت کی حالت کے اشارے کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔’
AFP
آئی ڈی سی کے نوکیندر سنگھ کے مطابق سمارٹ فون کی اوسط قیمت اب تقریباً 22,000 روپے (270 امریکی ڈالر) ہے، جو دو سال پہلے 15,000 روپے ہوا کرتی تھی۔
اپنی مارکیٹ کی وسعت کے لحاظ سے انڈیا قیمت کے معاملے میں انتہائی حساس ہے۔ یہاں فروخت ہونے والے 80 فیصد سیٹ کی قیمت 20,000 روپے سے کم ہے۔
مسٹر سنگھ کہتے ہیں: ‘یہ تشویش کی ایک حقیقی وجہ ہے۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی موبائل فون مارکیٹ میں سمارٹ فون کی رسائی ہے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ چین کے مقابلے میں کہیں نہیں ہے۔’
پلگ اینڈ پلے انٹرٹینمنٹ کے بانی انوج گاندھی جیسے کچھ لوگ حیران ہیں کہ کیا انڈیا کی سمارٹ فون کی مارکیٹ نے اپنی حد کو چھو لیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ‘جہاں بہت سے لوگ غربت میں زندگی گزار رہے ہوں وہاں مزید ترقی کہاں سے آئے گی؟’
انڈیا میں ‘ڈمب فونز’ یعنی بنیادی ہینڈ سیٹس، یا فیچر فونز کے 350 ملین سے زیادہ صارفین ہیں جو ممکنہ طور پر استطاعت رکھنے کی صورت میں سمارٹ فونز کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً نصف لوگ ایسے آلات استعمال کرتے ہیں جن کی قیمت 1500 روپے سے کم ہے۔
کاؤنٹرپوائنٹ کے ترون پاٹھک کے مطابق ڈیوائسز اور ڈیٹا کی زیادہ قیمتوں سے پریشان صرف 35 ملین انڈین شہریوں نے سنہ 2022 میں فیچر سے نکل کر سمارٹ فونز کا رخ کیا۔
خیال رہے کہ کووڈ کی وبا سے پہلے ہر سال 60 ملین لوگ ایسا کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ‘سمارٹ فون کی جانب آنے کی رفتار کافی سست ہو گئی ہے۔’
جس چیز کو عام طور پر گنا نہیں جاتا وہ ایک ترقی پزیر اور غیر رسمی سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ ہے جو ‘سستے’ سمارٹ فونز کی ضرورت کو پورا کر سکتی ہے۔
مسٹر سنگھ کہتے ہیں کہ ‘سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ اس مانگ میں سے کچھ کو پورا کر رہی ہے۔ لیکن ہم واقعی بنیادی سطح میں اضافہ نہیں کر پا رہے ہیں۔’
یہ بھی پڑھیے
انٹرنیٹ کی ترقی میں سست روی انڈیا کے لیے اچھی خبر نہیں ہے۔ سمارٹ فون کے بغیر، بہت سے لوگوں کے لیے دیگر چیزوں کے علاوہ سرکاری فلاحی فوائد، راشن اور ویکسین تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے۔
موبائل ایپلیکیشنز کا استعمال کرتے ہوئے حکومت کی حمایت یافتہ ریئل ٹائم کیش لیس ٹرانزیکشن پلیٹ فارم یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس (یو پی آئی) پر صرف رواں ماہ ہر روز 250 ملین سے زیادہ کے ٹرانزیکشنز ہوئے ہیں۔ انڈیا کے سینٹرل بینک 2025 تک ‘کم نقدی، کم کارڈ والی سوسائٹی’ کی بات کر رہے ہیں۔
واضح طور پر فون اور انٹرنیٹ کی مزید ترقی کے لیے کافی گنجائش موجود ہے۔ دیہی علاقوں میں وائرلیس براڈ بینڈ صارفین کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
انٹرنیٹ اور موبائل ایسوسی ایشن آف انڈیا (IAMAI) اور ڈیٹا اینالیٹکس کمپنی کنٹر کے ایک مطالعہ کے مطابق گذشتہ ماہ جنھوں نے فون پر انٹرنیٹ استعمال کیا تھا اس کی رو سے ایکٹو انٹرنیٹ کے استعمال میں ‘گذشتہ سالوں میں بتدریج کم آئی ہے’ اور یہ سنہ 2020 میں پچھلے چار سالوں میں سب سے کم تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مرد زیادہ سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں اور وہ خواتین کے مقابلے زیادہ انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔ بہت سے دیہی گھرانے ایک ہی ڈیوائس کا مل جل کر استعمال کرتے رہتے ہیں۔
مسٹر پہوا کا خیال ہے کہ یہ صرف فون کی بڑھتی ہوئی قیمتیں نہیں ہیں جو انٹرنیٹ کی ترقی کو سست کر رہی ہیں۔ زیادہ تر ایپس اور خدمات کو دیہی انڈیا میں زبان اور خواندگی کی رکاوٹوں کا سامنا بھی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بہت سا انٹرنیٹ ابھی انگریزی اور چند انڈین زبانوں میں ہی دستیاب ہے۔
پے ٹی ایم ساؤنڈ باکس جیسے مزید اختراعی حلوں کی ضرورت ہے۔ یہ بیٹری سے چلنے والا آلہ ہے جو دوکانداروں کو پیمنٹ ایپ کے ذریعے موصول ہونے والی ہر ادائیگی کے لیے 11 زبانوں میں فوری آڈیو تصدیق فراہم کرتا ہے۔
مسٹر پہوا نے کہا: ‘ہمیں دیہی اندیا میں انٹرنیٹ کو بڑھانے کے لیے مزید جدت کی ضرورت ہے۔۔ لیکن اس سے پہلے سمارٹ فون کی فروخت میں اضافہ ہونے کی ضرورت ہے۔’