نئی دہلی: کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی) نے سپر فاسٹ ٹرینوں میں مسافروں سے وصول کئے جانے والے چار ج پر سوال اٹھاتے ہوئے ریلوے سے کہا ہے کہ اگر گاڑی وقت پر نہیں چلتی ہے تو مسافروں کو سپر فاسٹ چارج واپس کیا جانا چاہئے ۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کل پیش ایک رپورٹ میں کہا گیا ہ یکہ ریلوے میں موجودہ ضابطوں میں اے سی کوچوں میں ایر کنڈیشنڈ کی سہولت نہیں ہونے پر کرائے میں شامل چارج کو واپس کرنے کا التزام ہے جس کے تحت اے سی او رغیر اے سی کرایے کے فرق کو مسافر کو واپس کیا جاتا ہے لیکن مسافروں کوسپر فاسٹ سروس فراہم نہیں کئے جانے پر سپر فاسٹ چارج کو واپس کرنے کا کوئی التزام نہیں ہے ۔
ریلوے کے ضابطہ کے مطابق براڈ گیج لائن پر اگر ٹرین کی اوسط رفتار 55کلومیٹر فی گھنٹہ اور میٹر گیج لائن پر 45کلو میٹر فی گھنٹہ سے زیادہ ہے تو اسے سپرفاسٹ ٹرین کا درجہ دیا جاتا ہے اور اس میں سفر کرنے پر فی مسافر پندرہ سے لے کر 75روعے تک سپر فاسٹ چارج وصول کیا جاتا ہے ۔ سی اے جی نے شمال وسطی ریلوے کے 36میں سے گیارہ اور جنوب وسطی ریلوے کی 70میں سے دس سپر فاسٹ ٹرینوں کی جانچ کرنے پر پایا گیا یہ اکیس گاڑیاں ابتدائی اسٹیشنوں سے 13.48 فیصد اور آخری اسٹیشن پر 95.17فیصد تاخیر سے پہنچیں ۔ رپورٹ میں پایا گیا کہ یہ سپر فاسٹ گاڑیاں 16804 دنوں میں سے 5599 دن تاخیر سے چلیں جن میں 3000دنوں میں ان گاڑیوں نے 55کلومیٹر فی گھنٹہ کی اوسط رفتار سے چلنے کے پیمانے کو پورا نہیں کیا۔رپورٹ کے مطابق ریلوے بورڈ کو سپر فاسٹ چار کی اس طرح نامناسب وصولی پر غور کرنے کے لئے خط لکھا گیا ہے لیکن ریلوے بورڈ ین ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے ۔