نئی دہلی:وزارت دفاع کے 1972کے اعلان نامے اورپھر1995میں جاری کئے گئے اعلان نامے کے مطابق بہادری کے انعامات حاصل کرنے والوں کو یہ حق حاصل ہوتاہے کہ انھیں مالی بھتہ دیاجائے ۔ مالی بھتہ دینے کے لئے موجودہ شرائط کے مطابق یہ بھتہ صرف انعام یافتہ یااس کی موت کی صورت میں اس کی بیوہ کو ا یک مجاز تقریب میں دیاجائے گا۔
یہ بیوہ قانونی طورپر انعام یافتہ کے رشتہ ازدواج میں ہونی چاہئے ۔ یہ بھتہ بیوہ کو اس وقت تک ملتارہے گا جب تک کہ وہ اپنی دوسری شادی نہیں کرلیتی یااس کی موت واقع نہیں ہوجاتی۔ البتہ بھتے کی رقم اس صورت میں بھی اسے ملتی رہے گی کہ وہ اپنے ا?نجہانی شوہر کے بھائی سے شادی کرلے اور فیملی پنشن کے لئے اس کے جانشین کے ساتھ زندگی گزارے ۔مالی بھتہ جاری رکھنے کے لئے ،آنجہانی شوہرکے بھائی سے شادی کرنے کی شرط کو ختم کرنے کے لئے سماج کے مختلف طبقوں سے درخواستیں ملی تھیں۔حکومت ہند نے اس معاملے پرغوروخوض کیااور یہ فیصلہ کیا کہ اگرکوئی بیوہ اپنے آنجہانی شوہرکے بھائی سے نکاح کرلیتی ہے تواسے مالی بھتہ نہیں دیاجائے گا۔ اس کی تشہیر وزارت دفاع کے اعلان نامے بتاریخ 16نومبر ،2017کے تحت کردی گئی ہے ۔بہادری کے انعامات پانے والوں کو مالی بھتہ دیے جانے کی تازہ شرائط مندرجہ ذیل ہیں۔یہ بھتہ صرف انعام یافتہ کو دیاجائے گایا اس کی موت واقع ہوجانے کی صورت اس کی بیوہ کو ایک مجاز تقریب میں دیاجائے گاجو قانونی طورپر اس کے رشتہ? اذدواج میں ہو۔ یہ بھتہ بیوہ کو اس وقت تک ملتا رہے گا جب تک اس کی موقت واقع نہیں ہوجاتی۔