انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کی منمانیوں کے بعد اب یورپ نے انہیں لگام دینے کے لیے خصوصی قوانین وضع کر دئے ہیں جن کے تحت کمپنیوں کو صارفین کی پرائیویسی کا خیال رکھنے اور ان کے ڈیٹا اور نجی معلومات کا کاروباری مقاصد کے لئے استعمال نہ کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔
نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق یورپی پارلیمنٹ نے ’ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ‘ (ڈی ایم اے) اور ’ڈیجیٹل سروسز ایکٹ‘ (ڈی ایس اے) نامی دو قوانین کی منظوری دے دی۔
’ڈیجیٹل سروسز ایکٹ‘ کا قانون فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور ایمازون سمیت اسی طرح کی دیگر ویب سائٹس پر نافذ ہوگا جس کے ذریعے مذکورہ ویب سائٹس کو صارفین کی پرائیویسی کو یقینی بنانے کا پابند کیا جائے گا۔
اسکے علاوہ تمام ویب سائٹس خطرناک اور غیر قانونی چیزوں کی فروخت کی بندش کو بھی یقینی بنائیں گی اور ساتھ ہی سوشل میڈیا ویب سائٹس، میسیجنگ ایپلی کیشن، سوشل شیئرنگ ایپس اور آن لائن اسٹورز کے پلیٹ فارمز صارفین کے ذاتی ڈیٹا کا غلط استعمال بھی نہیں کریں گے اور نہ ہی ان کے ڈیٹا کو کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں گے۔
اس قانون کے تحت تمام سوشل میڈیا ویب سائٹس یورپین یونین کے ماہرین کی کمیٹی کو اپنے الگورتھم تک رسائی دیں گی۔
یورپی یونین نے اسی طرح ’ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ‘ بھی منظور کرلیا جو بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں یعنی گوگل، ایمازون، ایپل اور مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں پر نافذ ہوگا۔ اس ایکٹ کے تحت تمام کمپنیاں اپنی پالیسی کو شفاف رکھیں گی، کسی طرح بھی صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال نہیں کریں گی، انہیں ان کی پسند یا نہ پسند کی بنیاد پر دوسرے مواد تک رسائی نہیں دیں گی اور کسی طرح بھی صارفین کے ایپس یا انٹرنیٹ کے استعمال میں رکاوٹ نہیں بنیں گی۔
مذکورہ قوانین کے تحت خلاف ورزیوں کی صورت میں ٹیکنالوجی کمپنیز کو اپنی سالانہ آمدنی کا دس سے بیس فیصد حصہ جرمانے کے طور پر ادا کرنا ہوگا۔