پارلیمنٹ میں اڈانی بحران پر آج پھر ہنگامہ ہونے کے امکانات ہیں۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہم اڈانی کا مسئلہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ حکومت اتنے بڑے معاملے پر خاموش ہے، خاص کر پی ایم مودی۔
کانگریس ایم پی ڈاکٹر امی یاگنک نے “ایل آئی سی، پبلک سیکٹر کے بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ذریعہ مارکیٹ ویلیو کھونے والی کمپنیوں میں سرمایہ کاری، کروڑوں ہندوستانیوں کی محنت کی کمائی کو خطرے میں ڈالنے کے مسئلہ پر بحث کے لئے راجیہ سبھا میں رول 267 کے تحت سسپنس آف بجنس کا نوٹس دیا ہے۔
دوسری جانب کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں مل کر فیصلہ کریں گی کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی حکمت عملی کیا ہوگی کیونکہ یہ صرف کانگریس پارٹی کا مسئلہ نہیں ہے۔ آج حکومت اجارہ داری پر چل رہی ہے۔ نرملا سیتا رمن کو میرا مشورہ ہے کہ آمریت کے بجائے جمہوریت کی طرف چلیں۔
اڈانی معاملے پر اپوزیشن متحد ہے۔ وہ اس مسئلہ پر حکومت سے بات چیت کے ساتھ جے پی سی کی تشکیل کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیکن حکومت ان مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہی۔ ساتھ ہی شیو سینا (ادھو ٹھاکرے دھڑے) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں مل بیٹھ کر اس معاملے پر بات کریں گی جو ملک کو ڈبونے کے لیے سامنے آیا ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ جب تک حکومت اس کا جواب نہیں دے رہی ہے۔ اس معاملے میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا جو مطالبہ ہے وہ مطالبہ آگے بھی جاری رہے گا۔