جمعرات کے روز امریکی میڈیا کی متعدد رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور ان کے قریبی مشیر جیرڈ کوشنر کو وائٹ ہاؤس میں چیف آف اسٹاف کے منصب پر مقرر کیے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
انگریزی ویب سائٹ Huffington Post نے امریکی انتظامیہ کے قریبی ایک سینئر ریپبلکن عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ 37 سالہ کوشنر نے بدھ کے روز ٹرمپ سے ملاقات میں اس منصب کو سنبھالنے کے حوالے سے بات چیت کی۔ امریکی چینل “سی بی سی” نیوز نے بھی یہ ہی خبر نشر کی ہے۔
مذکورہ ویب سائٹ کے مطابق ایوانکا ٹرمپ کے شوہر کوشنر اپنے سسر کے سامنے اس منصب کو سنبھالنے کے لیے زور دے رہے ہیں۔
اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے کہا کہ “مجھے کوشنر کے اس منصب کے سنبھالنے کے حوالے سے کچھ علم نہیں لیکن میں سمجھتی ہوں کہ ہم سب یہ اعتراف کر سکتے ہیں کہ کوشنر صدر کو جس کردار کے لیے بھی چنیں گے وہ اس میں شان دار رہیں گے”۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف کے منصب کے لیے پانچ افراد کے درمیان مقابلہ ہے۔ وائٹ ہاؤس میں امریکی ریاستوں کے گورنروں کے ساتھ ملاقات کے دوران امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ تمام امیدوار “واقعتا بہت اچھے ہیں۔ یہ یقینا شان دار لوگ ہیں”۔
ٹرمپ نے ہفتے کے روز بتایا کہ ان کے قریبی مشیر 68 سالہ جون کیلی رواں سال کے اختتام پر وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف کے عہدے سے سبک دوش ہو جائیں گے۔ انہوں نے صحافیوں کے سامنے بیان میں کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں عارضی طور پر کیلی کا متبادل مقرر کر سکتے ہیں جس کے بعد اس منصب کے لیے مستقل جاں نشین تلاش کیا جا سکے۔
اس کے اگلے روز وائٹ ہاؤس میں ایک 36 سالہ اعلی عہدے دار اور نائب صدر مائیک پینس کے معاون نیک آئرز نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ وہ رواں برس کے اختتام پر اپنے کام سے مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں تا کہ 2020 کے صدارتی انتخابات کے لیے ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کر سکیں۔
دوسری جانب ریپبلکن رکن پارلیمنٹ مارک میڈوز کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس میں اپنے موجودہ منصب پر باقی رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے پیر کو کہا تھا کہ وہائٹ ہاؤس کا چیف آف اسٹاف ہونا ایک “بڑا اعزاز” ہے۔