انہوں نے کہا کہ ان کی معذوری سے ان میں جوش، امید اور مذہبی فریضہ ادا کرنے کا عزم پیدا ہوا زندگی کو مضبوط ارادے کی ضرورت ہوتی ہے، اور ہم صرف امید اور چیلنج کے ساتھ خوشی سے جی سکتے ہیں۔
یہ معنی عازمین حج کی نظروں میں ہر کوئی پڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح کی ایک مثال میں ایک حاجی اپنے پاؤں سے محروم ہونے کے باوجود رحمٰن کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے پاکستان سے مکہ آیا۔
عزم، استقامت اور چیلنج ہی وہ عناصر ہیں جن کی بدولت ایک پاکستانی حاجی بیساکھیوں پر بیٹھ کر پورے سکون واطمینان کے ساتھ عبادات کی ادائیگی کے لیے خانہ خدا جانے پر مجبور ہوا۔
43 سالہ پاکستانی حاجی محمد شفیق 30 سال قبل بس حادثے کا شکار ہوئے تھے جس کے باعث ان کا پاؤں کاٹ دیا گیا تھا لیکن پھر بھی وہ حج کا خواب دیکھتے رہے۔
انہوں نے ’’العربیہ‘‘ سے بات چیت کے دوران واضح کیا کہ کافی رقم بچانے میں کامیاب ہونے کے بعد وہ اس سال اسلام کے پانچویں ستون کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی معذوری نے مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے جوش و خروش، امید اور عزم پیدا کیا۔اس نے بے تابی سے کہا کہ وہ گھڑیاں گن رہے ہیں کہ جب وہ میدان عرفات میں خدا کے سامنے کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا: “میں پرجوش ہوں کہ اپنی بیساکھیوں پر ٹیک لگا کر شیطانوں [جمرات] کو خود پتھر ماروں گا۔
جب میں اپنی آنکھوں کے سامنے مسلمانوں کا قبلہ دیکھتا ہوں تو یہ احساس ناقابل بیان ہے، میرا وہ خواب پورا ہو جس کا میں نے زندگی بھر انتظار کیا تھا۔