لکھنؤ: شہریت ترمیمی قانون سی اے اے، قومی آبادی رجسٹر اور مجوزہ قومی شہریت رجسٹر این آر سی کے خلاف حسین آباد واقع گھنٹہ گھر پارک میں خواتین کی تحریک کے تیس دن مکمل ہونے پر خواتین نے نعرہ دیا ’مہیلا سنگھرش کے تیس دن، آؤ سنگھرش کے ساتھ چلو‘۔
خواتین کی اپیل پر ملک کے مختلف حصوں سے آئے لوگوںنے مظاہرین کو خطاب کیا۔ اتوار کے روز گھنٹہ گھر پارک میں خواتین کی تعداد میں کافی اضافہ نظرآیا اور بڑی تعداد میں خواتین نے گھنٹہ گھر پارک پہنچ کر تحریک چلارہی خواتین کی حوصلہ افزائی کی۔
دوسری جانب گومتی نگر کے اجریاؤں واقع درگاہ احاطہ میں بھی خواتین کی تحریک کا سلسلہ جاری رہا۔ اتوار کے روز وپل کمار، ہرجیت سنگھ، کاشف یونس، ملک محتشم، بانسری نواز اشوکانت سنہا، ارچنا سنگھ، مہیش چندرا، اے ایم یو طلباء یونین کے سکریٹری حذیفہ رشادی سمیت دیگر افراد نے گھنٹہ گھر پارک پہنچ کر خواتین کی تحریک کی حمایت کی۔
مقررین نے تحریک چلارہی خواتین کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہریت ترمیم قانون آئین مخالف ہے۔ آئین کے تحت کوئی بھی قانون مذہب کی بنیاد پر ہماری شہریت طے نہیں کرسکتا۔ اگر ایسا ہے تو وہ قانون آئین دستور کے عین خلا ف ہے۔
مقررین نے کہاکہ ہم این پی آر کا مکمل بائیکاٹ کریں گے اور اپنے ملک کے آئین کو بچانے کےلئے جیل بھرو تحریک سے لے کر عدم تعاون تحریک تک کے راستے اپناکر حکومت کو اس غیرآئینی قانون کو واپس لینے کےلئے مجبور کریں گے۔
ایم یوطلباء یونین سکریٹری حذیفہ رشادی نے گزشتہ ایک ماہ سے تحریک چلارہی خواتین کو سلام کرتے ہوئے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے سب سے پہلے مخالفت شروع کی تھی۔ پولیس نے بھی جامعہ پر ظلم کی انتہا کردی۔ انہوںنے کہاکہ ریاست میں مخالفت کرنے والوں کے ساتھ پولیس نے بربریت کا سلوک کیااس ظلم کو ملک یاد رکھے گا۔