علامہ اقبال خیر سے ’حکیم‘ بھی تھے اور ’ڈاکٹر‘ بھی، وہ ایک بڑے پتے کی بات کہہ گئے ہیں:
صورت شمشير ہے دست قضا ميں وہ قوم
کرتی ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا حساب
بعض کائیاں شارحین کے مطابق اقبال کے اس شعر میں ’نیب‘ کے قیام کا مشورہ تھا اور قومی شاعر کی خواہش کا احترام کیا گیا۔ ’قومی ادارہ برائے احتساب‘ وجود میں آگیا جہاں احتساب دل و جان سے کیا جاتا ہے۔ ’دل وجان‘ والا راز چیئرمین نیب کی ویڈیو لیک ہونے پر کُھلا، ’ہرچند کہ دانا اسے کھولا نہیں کرتے۔‘
چیئرمین نیب کہتے ہیں، ’مگر مچھوں کے منہ سے نوالہ چھین لیا۔‘