فیصل آباد:پاکستان سمیت دنیا بھر میں سائیکل کی اہمیت کا عالمی دن 19اپریل کو منایا جائے گا اس دن کے منانے کا مقصد غریب افراد کی سواری سائیکل کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
دو پہیوں والی انسانی زور سے چلنے والی سائیکل انیسویں صدی کی ایجاد ہے۔ بائی سائیکل یا سائیکل یوں تو غریبوں کی سواری ہے لیکن امیر طبقہ اسے ایکسرسائز کے طور پر بھی استعمال کرتا ہے۔سینکڑوں برس قبل ایجاد ہونے والی سائیکل ابھی تک اپنی اسی حالت میں ہی موجود ہے جبکہ اس کے ڈیزائن میں مختلف تبدیلیاں کرکے اسے ہلکا پھلکا بنانے کی کوشش بھی کی جاتی رہی ہے۔
سائیکل نے ٹیکنالوجی کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے سائیکل کے بعد موٹر سائیکل بنانے کا آئیڈیا سائیکل سے ہی لیا گیا۔
تاریخ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ سائیکل یورپ کی ایجاد ہے 1817ء میں جرمن کے کارل فان ڈائس نامی شخص نے سائیکل بنانے کا فارمولہ لوگوں کے سامنے پیش کیا جسے فرانس کے رہائشی د وبھائیوں پیری مائچاکس اور پیری لالمینٹ نے عملی شکل میں تیار کیا۔شروع میں سائیکل میں بہت سی خامیاں پائی جاتی تھیںیہ چلانے میں بہت بھاری ہوتا اس میں لکڑی سے تیار شدہ پہیے استعمال کیے جاتے تھے اس کا رخ سائیکل سے اتر کو موڑنا پڑتا تھابعد ازاں مختلف یورپی ماہرین نے مختلف تبدیلوں کے ساتھ ایک ماڈرن سائیکل ایجاد کی جس میں ربڑ کے ٹائر اور چین استعمال کی گئی اور بیسویں صدی میں سائیکل عام لوگوں کی سواری بن چکا تھا۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سائیکل کی تیاری میں بھی جدت آتی گئی نرم نرم گدیاں،نت نئے ہینڈل،گیئر والے سائیکل،ڈسک بریک،المونیم سے تیار شدہ سائیکل مارکیٹ میں موجود ہیں۔تمام تر خوبیوں کے ساتھ سائیکل کے فریم کی شکل ابھی تک ویسی ہے۔بائی سائیکل آج بھی غریب عوام کی سواری ہے جو کہ بے پناہ مقبول ہے۔