Getty Imagesدوحہ کا ‘ملعب لوسيل الدولی’ (لوسیل سٹیڈیم) ان آٹھ سٹیڈیموں میں سے ایک ہے جہاں ورلڈ کپ کے دوران شراب فروخت نہیں ہوگی۔
فیفا کی جانب سے ٹورنامنٹ کے آغاز سے دو دن قبل اپنی پالیسی میں تبدیلی کے بعد قطر میں ورلڈ کپ کے آٹھ سٹیڈیموں میں شراب فروخت نہیں کی جائے گی۔
مسلم ملک میں اس کی فروخت پر سختی سے کنٹرول ہونے کے باوجود شراب کو ‘اسٹیڈیمز کے اندر منتخب علاقوں میں’ پیش کیا جانا تھا۔
ٹورنامنٹ کے دوران اسٹیڈیم کے کارپوریٹ علاقوں بزنس انکلوژرز) میں رہنے والے اب بھی شراب خرید سکیں گے۔
ورلڈ کپ اتوار کو شروع ہوگا جب قطر کا ایکواڈور سے مقابلہ ہوگا۔
فیفا کا ایک بڑا سپانسر ‘بڈوائیزر’ (Budweiser)، بیئر بنانے والی کمپنی ‘اے بی اِنبیو’ (AB InBev) کی ملکیت ہے اور اسے ورلڈ کپ میں بیئر فروخت کرنے کے خصوصی حقوق حاصل ہیں۔
فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘میزبان ملک کے حکام اور فیفا کے درمیان بات چیت کے بعد قطر کے فیفا ورلڈ کپ 2022 کے اسٹیڈیم کے احاطے سے بیئر کے سیل پوائنٹس کو ہٹاتے ہوئے، فیفا کے پرستاروں کے میلے، دیگر پرستاروں کے مقامات اور لائسنس یافتہ مقامات پر الکوحل والے مشروبات کی فروخت کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔’
‘اس پابندی کا بڈ زیرو کی فروخت پر کوئی اثر نہیں ہو گا جو قطر کے تمام ورلڈ کپ اسٹیڈیم میں دستیاب رہے گی۔’
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘میزبان ملک کے حکام اور فیفا اس بات کو یقینی بناتے رہیں گے کہ اسٹیڈیم اور آس پاس کے علاقے تمام شائقین کے لیے ایک پرلطف، قابل احترام اور خوشگوار تجربہ فراہم کریں۔’
‘ٹورنامنٹ کے منتظمین فیفا ورلڈ کپ قطر 2022 کے دوران ہر ایک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کے لیے اےبی اِن بیو (AB InBev) کی معاملہ فہمی اور مسلسل حمایت کی تعریف کرتے ہیں۔’
بڈوائیزر نے جمعہ کو ٹویٹر پر ایک پیغام پوسٹ کیا جس میں کہا گیا کہ ‘ٹھیک ہے، یہ عجیب ہے’ اس سے پہلے کہ پوسٹ کو بعد میں حذف کر دیا جائے۔
اےبی اِن بیو (AB InBev) کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ ‘حالات ہمارے قابو سے باہر’ کی وجہ سے ‘پہلے سے طے شدہ کچھ اسٹیڈیم کی سرگرمیوں’ پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکے۔
فٹ بال سپورٹرز ایسوسی ایشن (FSA) نے زیادہ تر شائقین کے لیے بیئر کی فروخت پر پابندی کے فیصلے کے وقت پر تنقید کی ہے۔
ایف ایس اے کے ایک ترجمان نے کہا کہ ‘کچھ شائقین کھیل میں بیئر پسند کرتے ہیں اور کچھ پسند نہیں کرتے، لیکن اصل مسئلہ آخری لمحات کا یو ٹرن ہے جو کہ ایک وسیع تر مسئلے کی طرف اشارہ کرتا ہے – آرگنائزنگ کمیٹی کی جانب سے فٹ بال میچ کے شائقین کے ساتھ بات چیت اور وضاحت کی مکمل کمی نظر آتی ہے۔’
‘اگر وہ بغیر کسی وضاحت کے، ایک لمحے کے نوٹس پر اس معاملے کے بارے میں اپنا ذہن بدل سکتے ہیں تو شائقین کو اس بارے میں قابل فہم خدشات ہوں گے کہ آیا وہ رہائش، ٹرانسپورٹ یا ثقافتی مسائل سے متعلق دیگر وعدوں کو پورا کریں گے۔’
اگست میں فیفا نے ورلڈ کپ کے آغاز کی تاریخ میں تبدیلی کی تاکہ مقابلے کا پہلا میچ قطر اور ایکواڈور کے درمیان ہو۔
یہ کھیل 21 نومبر کو تیسرے کھیل کے طور پر کھیلا جانا تھا، اور اس دن کے آغاز میں سینیگال کے خلاف ہالینڈ کا افتتاحی میچ ہونا تھا۔