چین کو شدید بارشوں کے باعث 30 سال میں آنے والے بدترین سیلاب کا سامنا ہے جس کے سبب ملک کے 33 دریا تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنی بلند ترین سطح تک پہنچ چکے ہیں اور بارش و سیلابی صورتحال سے کم از کم 141 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین کے آبی وسائل کے نائب وزیر یے جن چن نے پیر کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یکم جون کو بارشوں کا سیزن شروع ہونے کے بعد 433 دریا کے ساتھ ساتھ ڈونگ ٹنگ، تائی اور پوینگ جیسی اہم جھیلیں بھی اپنی خطرناک سطح سے زیادہ بلند ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جولائی کے اختتام سے اگست تک سیلابی کیفیت کم ہونے کا امکان ہے البتہ ینگتزے اور تائی جھیل کی صورتحال میں زیادہ کمی نہیں آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ چین کے وسطی علاقوں میں تباہی مچانے والا بارش کا یہ سیزن اب ملک کے شمالی علاقے کا رخ کرے گا، یہ 1961 میں ریکارڈ مرتب کیے جانے کے بعد سے چین کو اس وقت اوسطاً سب سے زیادہ بارشوں کا سامنا ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی ژن ہوا کے مطابق ملک کے سب سے بڑے دریا ینگتزے 28.77 میٹر کی بلند ترین سطح سے کم ہو کر 28.74 میٹر پر آ گیا ہے۔
وزارت ایمرجنسی نے گزشتہ جمعے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ ملک میں اب تک بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 141 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے ہیں اور چین کو 8.57 ارب ڈالر کے نقصان کا اندیشہ ہے۔
سیلاب سے متعلق ریسکیو حکام نے کہا کہ ژیاننگ، جیو جیانگ اور نین چینگ جیسی آبادیوں میں پہلے ہی وارننگ جاری کردی گئی جبکہ پوینگ جھیل میں بھی ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا، جہاں پانی کی سطح 3 میٹر سے تجاوز کر گئی ہے۔
سیلاب سے متاثرہ کچھ علاقوں میں فوج اور ریسکیو اداروں نے دریا کے کنارے پر ریت کے تھیلے لگائے ہیں تاکہ نقصان میں کمی کی جا سکے اور ریسکیو اداروں کے نمائندے کشتیوں میں متاثرہ افراد تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزارت آبی وسائل کے اعدادوشمار کے مطابق ہم نے جو وارننگ جاری کی تھی، اس سطح کی 70 مرتبہ خلاف ورزی ہو چکی ہے اور 3 ریزروائرز میں پانی کی سطح وارننگ کی سطح سے بھی چھ میٹر بلند ہو کر 153.2 میٹرز تک پہنچ گئی ہے۔