زرد رنگ کی یہ گیند انسانوں کے لیے ناقابل شناخت تھی جسے سونے کی تلاش کرنے والے ایک فرد نے تلاش کیا تھا۔
مگر ایکسرے اسکینز سے جو انکشاف ہوا اس نے سائنسدانوں کو حیران کر دیا کیونکہ گریپ فروٹ سائز کی یہ گیند درحقیقت برفانی عہد کی ایک گلہری ہے جو 30 ہزار برسوں سے حنوط شدہ شکل میں محفوظ تھی۔
اس پراسرار گیند کو 2018 میں کینیڈا کے خطے یوکون کے ڈاؤسن شہر کے قریب سونے کی کان میں دریافت کیا گیا تھا اور اب اس کے بارے میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
مقامی حکومت کے ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ گیند ناقابل شناخت ہے مگرجب آپ ننھے ہاتھ، پنجے اور کان دیکھتے ہیں تو حیران رہ جاتے ہیں۔
اسی کو دیکھتے ہوئے جانوروں کی ایک ڈاکٹر Jess Heath نے مزید تحقیق کا فیصلہ کیا اور انہوں نے ایکسرے اسکینز کیے۔
ان اسکینز سے انکشاف ہوا کہ بالوں سے بھری یہ منجمد گیند ایک جوان گلہری ہے جو آرکٹک کے میدانوں میں پائی جاتی ہے اور ممکنہ طور پر نیند کے دوران مر گئی تھی۔
Jess Heath نے بتایا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ گلہری کا جسم اچھی حالت میں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ سو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعی متاثر کن ہے کہ کسی نے اسے شناخت کیا، ورنہ باہر سے دیکھنے پر تو یہ گلہری ایک بھوری چٹان نظر آتی ہے۔
سونے کی جس کان سے اس گلہری کو دریافت کیا گیا، اس خطے میں ہزاروں برسوں سے برف جمی ہوئی ہے اور وہاں صدیوں سے جانداروں کے جسم، بال اور ناخن محفوظ ہیں۔
اس سے قبل وہاں سے ایک بھیڑیئے کا بچہ اور ایک بے بی mammoth کو بھی دریافت کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے ہزاروں برسوں سے برف میں محفوظ جانداروں کی دریافت زیادہ عام ہو جائے گی۔