زندگی میں خاموش قاتل قرار دیئے جانے والے مرض بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں؟ روزانہ کچھ مقدار میں دہی کا استعمال مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دہی کے استعمال، بلڈ پریشر اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دہی کھانے کی عادت ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد میں خون کے دباؤ کو کم رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں جس کے نتیجے میں ان میں مختلف جان لیوا امراض جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ دل کی شریانوں سے جڑے امراض دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ تحقیق میں فراہم کیے گئے نئے شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ دہی کھانا بلڈ پریشر کے مریضوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والے سب سے بڑا عنصر ہے تو یہ اہم ہے کہ ایسے ذرائع کو دریافت کیا جائے جو بلڈ پریشر کی سطح کو کم رکھ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ دودھ سے بنی مصنوعات جیسے دہی ممکنہ طور پر بلڈ پریشر کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ دودھ سے بنی مصنوعات میں متعدد غذائی اجزا جیسے کیلشیئم، میگنیشم اور پوٹاشیم ہوتے ہیں اور یہ سب بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے کے عمل کا حصہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہی اس لیے بھی زیادہ اہم ہے کیونکہ اس میں ایسے بیکٹریا ہوتے ہیں جو مخصوص پروٹینز کے اخراج کا عمل تیز کرتے ہیں جو بلڈ پریشر میں کمی لاتے ہیں۔
اس تحقیق میں 915 افراد کو شامل کیا گیا تھا جو ہائی بلڈ پریشر کا سامنا کررہے تھے اور ان کی غذائی عادات کا جائزہ لیا گیا۔ محققین نے بتایا کہ اس حوالے سے مزید تحقیقی کام کو جاری رکھا جانا چاہیے تاکہ خطرے سے دوچار افراد میں دہی کے فوائد کا جائزہ لیا جاسکے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے انٹرنیشنل ڈیری جرنل میں شائع ہوئے۔