نئی دہلی: کورونا وائرس انفیکشن کے بحران کے دوران میں بھی صلاحیت کے دم پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والی غزالہ احمد کو نوکری مل گئی تھی۔ تنخواہ بھی اچھی طے ہوئی تھی۔ کام بھی غزالہ احمد کی پسند کا تھا۔ بڑے اخبار اور چینل میں انٹرن شپ کرنے کے بعد اسے یہ پہلی نوکری مل رہی تھی۔
ٹیلی فون پر ہوئے انٹرویو کے بعد ایک ہی دن میں سب کچھ طے ہوگیا تھا، لیکن سر پر پہنے جانے والے حجاب کے سبب غزالہ احمد کو نوکری نہیں ملی۔
نوکری قابلیت سے ملنی چاہئے، ڈریس دیکھ کر نہیں
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ماس کمیونی کیشن کرنے والی غزالہ احمد نے نیوز 18 کو بتایا کہ انٹرویو میں جب سب طے ہوگیا تو میں نے اپنی ہی طرف سے پوچھا تھا کہ میرے حجاب پہنے سے کمپنی کو کوئی پریشانی تو نہیں ہوگی۔ میں مذہبی لحاظ سے ہمیشہ حجاب پہنتی ہوں، جس پر مجھے دی جارہی نوکری سے منع کردیا گیا۔
میرا ماننا ہے کہ نوکری کسی کی بھی قابلیت کو دیکھ کر دی جانی چاہئے، نہ کہ اس کی ڈریس کو دیکھ کر۔ غزالہ احمد نے بتایا کہ وہ انگریزی کے ایک بڑے اخبار اور ہندی نیوز چینل میں انٹرن شپ کر چکی ہیں۔ وہاں پر ایسی کوئی شرط نہیں تھی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے غزالہ احمد کا درد
اے ایم یو کی طالبہ رہیں غزالہ احمد نے اپنا یہ درد سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ اپنے فیس بک اور ٹوئٹر اکاونٹ پر غزالہ احمد نے یہ ساری باتیں لکھی ہیں۔ اس سے پہلے بھی حجاب کو لے کر اور مسلم نام کو لے کر نوکری کے دوران تنازعہ ہوتے رہے ہیں۔ غزالہ کو کمپنی نے کہا، انڈین میڈیا میں حجاب نہیں چلتا ہے۔
کوئی بھی چینل اپنی اینکر سے حجاب میں اینکرنگ نہیں کراتا ہے۔ جیسا آپ کہہ رہی ہیں، اگر میں اپنے یہاں حجاب میں اینکرنگ کراتا ہوں تو وہ بند ہوجائے گا۔ بڑے بڑے چینل بھی حجاب میں اینکرنگ نہیں کراتے۔
کون کہتا ہے کہ حجاب ہندوستانی کلچر میں نہیں
بیکنٹھی دیوی کنیا کالج میں اردو کی صدر شعبہ نسرین بیگم کہتی ہیں کہ جب اسکول، کالج میں حجاب کو لے کر کوئی پریشانی نہیں ہے تو پھر نوکری میں کیوں؟ کس نے کہا کہ یہ ہندوستانی کلچر میں نہیں ہے۔ مسلم مذہب کیا ہندوستان میں نہیں ہے۔ مختلف کلچر والے ہمارے ملک میں درجنوں طرح کے پہناوے، بولیاں اور کھان پان ہیں۔
اس کے بعد بھی ہم صدیں سے ایک گلدستے جیسے رہتے ہوئے چلے آرہے ہیں۔ حجاب کی وجہ سے نوکری نہ دینا بھید بھاو ہے۔ دوسری طرف، اے ایم یو کے طلبا لیڈر راجا بھیا نے کہا کہ ایک طرف ہم خاتون کو بااختیار بنانے پر ڈبیٹ کرتے ہیں تو دوسری طرف حجاب کی وجہ سے نوکری نہیں دیتے۔ ہم یہ کیسا معاشرہ بنا رہے ہیں جہاں پہناوے، رنگ اور کھان پان کو لے کر اتنے بھید بھاو ہو رہے ہیں۔