لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔راجدھانی کے کرشنا نگر علاقہ میں شہ زوروں نے ایک وکیل کا بہیمانہ قتل کردیا۔ قتل سے برہم ساتھی وکلاء نے پہلے بار ایسوسی ایشن اور پھر کلکٹریٹ میں لاش رکھ کر زبردست ہنگامہ کیا۔قتل کے خلاف مظاہرہ کررہے وکیلوںنے پولیس اور انتظامیہ کو چار نکاتی مطالبات بھی پیش کئے۔
ایس ایس پی نے لاپرواہی برتنے کے الزام میں انسپکٹر کرشنا نگر کو فوری طور پر معطل کردیا ہے۔ ماحول بگڑنے کے حالات کے پیش نظر پوسٹ مارٹم ہاؤس، کلکٹریٹ سمیت دامودر نگر علاقہ میں کثیر تعداد میں حفاظتی دستوں کو تعینات کردیا گیا ہے۔ مقتول وکیل کےبھائی کی تحریر پانچ نامزد افراد سمیت تین نامعلوم لوگوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ۔
قتل کے ملزمین کی گرفتاری کےلئے پولیس نے کئی ٹیمیں تشکیل کی ہیں۔ پولیس قتل کے پس پشت پرانی رنجش کا حوالہ دے رہی ہے جب کہ کنبہ والوں کا کہنا ہے کہ گانجے کی سوداگری کی مخالفت کرنے پر وکیل کا قتل کیا گیا۔
کرشنا نگر تھانہ علاقہ کے اسنیہ نگر میں رہنے والے ایچ اے ایل سے سبکدوش گوپی چندر ترپاٹھی کے بیٹے ۳۲ سالہ وکیل ششرترپاٹھی کا منگل کے روز رات کے وقت دامودر نگر میں شہ زور گانجہ سوداگروں نے مل کر قتل کردیا۔ شہ زوروں نے لاٹھی ڈنڈے سے پیٹ پیٹ کر لہولہان کرنے کے بعد دھار دھار ہتھیار سے گلاریت کر قتل کیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔
کنٹرول روم پر اطلاع کے بعد موقع پر پہنچی پولیس نے لہو لہان وکیل ششر کو ٹراما سینٹر بھیج دیا جہاں ڈاکٹروںنے جانچ کے بعد اسے مردہ قرار دےدیا۔
متوفی کے پاس سے ملے موبائل نمبر پر اس کےکنبے والوںکو پولیس نے اطلاع دی۔ موت کی اطلاع ملنے کے بعد متوفی کے بڑے بھائی نے محلے میں رہنے والے اوپیند ر عرف مونو تیواری، ایک مبینہ وکیل ونائک ٹھاکر، دھیرج ، مصطفیٰ اور شبھم یادو کے خلاف نامزد تحریری شکایت کی۔
متوفی کے بھائی کی تحریر پر مقامی پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرکے نامزد ملزم ونائک ٹھاکر کو گرفتار کرلیا بقیہ دیگر ملزمین کی سرگرمی سے تلاش کی جارہی ہے۔ متوفی کے والد گوپی چندر ترپاٹھی نے بتایاکہ ان کے کنبے میں بیوی سشیلا اور چاربیٹوں متوفی ششر، بڑابیٹا رجنی کانت، شردھ اور چھوٹا بھائی ششانک ہے۔
ششر کے والد کے مطابق ان کے بیٹے کی ونائک ٹھاکر، دھیرج، مصطفیٰ اور شبھم یادو سے دوستی تھی لیکن کچھ رو ز قبل گانجہ اسمگلنگ کی مخالفت کے سبب تنازعہ ہوگیا تھا جس کی شکایت ان کے بیٹے نے مقامی پولیس سے کی تھی لیکن مقامی پولیس نے موٹی کمائی کے سبب گانجہ سوداگروں کے خلاف کوئی کمائی نہیں کی۔ اسی رنجش کے سبب شہ زور گانجہ سوداگروںنے مل کر ان کے بیٹے کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ ششر کے بھائی شرد نے بتایاکہ دو دوست منگل کے روز شام کو اسے گھر سے بلاکر لے گئے تھے۔ پیشہ سے وکیل ششر اکثر شام کو علاقے میں اپنے کلائنٹس سے ملنے کےلئے نکلتا تھا اور دیر رات تک واپس آجاتا تھا۔ منگل کے روز تقریباً ۴۵:۱۱ بجے انہیں فون پر اطلاع ملی کہ ششر لہولہان حالت میں ہے اور ٹراما سینٹر میں بھرتی کرایا گیا ہے۔
شہ زور حملہ آوروںنے ششر کا بہیمانہ قتل کیا۔ اس کے سرپر کانچ کی بوتل مارنے کے ساتھ گردن پر استرے سے وار کیا گیا تھا یہی نہیں اسے لاٹھی ڈنڈوں سے بھی جم کر پیٹا گیا تھا۔ اس کے سبب اس کی موت ہوگئی، بدھ کے روز صبح ششر کے قتل کی اطلاع ملنے پر ساتھی وکلاء تھانہ پہنچے ۔ وکیلوں کا الزام ہے کہ انسپکٹر کرشنا نگر پردیپ کمار سنگھ اس وقت ملزمین سے فون پر بات کررہے تھے۔
انہوںنے ملزمین سے بات کرانے کی بھی کوشش کی ساتھی وکیلوں کے الزام پر ایس ایس پی کلاندھی نیتھانی نے انسپکٹر کرشنا نگر کو فوری طور پر معطل کردیا۔ تھانہ کے سکینڈافسر کو چار ج دے کر معاملے کی جانچ پڑتال اور ملزمین کی گرفتاری کی ہدایت دی۔