اتوار کے دن عبرانی اخبار یدیعوت آحارانوت نے اپنی ایک رپورٹ میں تل ابیب کی جنگی کابینہ کو ہتھیار ڈالنے والی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا جس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ غزہ کے حالات اب فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھ میں ہے۔
فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق یدیعوت آحارانوت نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ حماس نے ہمارے ساتھ کھلواڑ کیا، یہ وہی ہیں جو معاہدے کی رفتار، رہائی پانے والے قیدیوں کی تعداد اور جنگ بندی جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔
یہ عبرانی میڈیا اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسرائیل میں جنگی کابینہ اور اعلیٰ سیاسی شخصیات کھلی آنکھوں کے ساتھ یحییٰ السنوار کے جال میں پھنس چکی ہیں۔
اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ تل ابیب کے حکام نے عوامی دباؤ کے خلاف ذرا بھی استقامت نہیں کی، وہ پورے مرحلے میں یہ بھول گئے کہ اب وہ ہماری حفاظت کے زیادہ ذمہ دار ہیں۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارانوت کے تجزیہ نگار ناحوم بارنیاع نے جنگ بندی معاہدے میں تل ابیب کی کارکردگی اور اس کے نفاذ کے دوسرے دن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ رات کے واقعات نے ہمیں تین نتائج دکھائے؛ پہلا یہ تھا کہ حماس اب بھی میدان میں مضبوط ہے اور السنوار کے ہاتھ میں کنٹرول پوری طرح سے ہے۔
دیگر دو نتائج کے بارے میں اس اسرائیلی تجزیہ کار نے زور دیا کہ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات ابھی مکمل طور پر طے نہیں ہوئیں، اس لیے ہمیں ایسے واقعات کی توقع ہے جو ہماری روحوں کو ہلا کر رکھ دیں گے۔ تیسرا نتیجہ یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت کے لیے ایسے معاہدے پر عمل درآمد کو روکنا بہت مشکل ہو جائے گا۔