علی گڑھ(نامہ نگار)جیوپیٹر پبلک اسکول، جمال پور میں سا لانہ جلسہ کا انعقاد کیا گیا، جلسہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایس۔پی۔ (ٹریفک) ارن کمار سنگھ نے کہا کہ شکشا کے مندروں یعنی اسکولوں اور کالجوں میں طلبا اور طالبات کو ’’سنسکار‘‘ کی تعلیم بھی دی جانی چاہیے کیوں کہ طالب علم جہاں بھی جائے گا اپنے سنسکاروں کے ذریعہ ہی پہچانا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اسکولوں میں صرف کتاب کا علم ہی نہیں دیا جانا چاہیے بلکہ بچوں میں آگے بڑھنے کا حوصلہ اور جذبہ بھی پیدا کرنا چاہیے۔ مسٹر ارن کمار سنگھ نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کی خوش قسمتی ہے کہ یہاں ہر طرح کے تیوہار، موسم، تہذیتیں اور زبانیں ہیں۔
ہمارے ملک میں استاد اور والدین کا احترام سکھایا جاتا ہے۔ ہمیں اس ’پرمپرا‘(روایت) کو آنے والی نسلوں تک منتقل کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ دنیا میں صرف والدین اور استاد ہی ہیں جو شاگردوں سے پیچھے رہ کر بھی خوش رہتے ہیں اور فخر سے کہتے ہیں کہ مجھ سے میرا بیٹا یا میرا شاگرد نکل گیاہے۔ مہمان اعزازی پروفیسر انور خورشید نے بچوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پانی، ہوا اور ماحول کو پراگندہ نہیں کرنا چاہیے۔
ہمیں اس بات کا لحاظ رکھنا چاہیے کہ پانی اور ہوا پر آنے والی نسلوں کا بھی حق ہے، اس لیے ہمیں اس وراثت کا صحیح استعمال کرنا چاہیے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے معروف استاد پروفیسر شکیل صمدانی نے کہا کہ اسکول اور کالجوں میں ہونے والے ثقافتی پروگرام ہماری تہذیب کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان پروگراموں سے ہماری ذہنی سوچ اور ملت کی نبض کا پتہ چلتا ہے۔ اس طرح کے پروگراموں میں ہمیں اپنے سلاطین کے اچھے واقعات کو ڈراموں اور نظموں کے ذریعہ پیش کرنا چاہیے۔ انھوں نے اسکو ل کی استانیوں اور ذمہ داران سے گزارش کی کہ وہ بچوں کو اسلامی اور اصلاحی تربیت بھی دینے کی کوشش کریں اور اردو اور انگریزی کو خصوصی توجہ سے پڑھانے کی کوشش کریں۔ اردو ہماری مادری زبان ہے اور انگریزی بین الاقوامی زبان ہے۔ دونوں ہی ہمارے لیے ناگزیر ہیں۔
اخیر میںانھوں نے کہا کہ قوم اور ملک کی ترقی میں والدین بالخصوص مائو ںکا زبردست رول ہوتا ہے، اگر ہماری قوم کی مائیں اپنے وقت میں سے تھوڑا سا وقت نکال کر اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر صرف کردیں تو قوم ہی نہیں ملک کانقشہ بدل سکتا ہے۔ آج کے دور میں مسلمان مائوں کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، اور انھیں اپنے بچوں کی ذہن سازی اور مستقبل کے لیے سخت محنت اور قربانی کی ضرورت ہے۔ پروفیسر صمدانی نے جیوپیٹر پبلک اسکول کے طلبا اور طالبات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسی طرح کے اسکولوں کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر بیسٹ طالبہ الفیا ملک اور بیسٹ طالب علم فردین قریشی کو ایک ایک سائیکل بطور انعام مہمانِ خصوصی ارن کمار سنگھ اور صدر جلسہ پروفیسر شکیل صمدانی کے دست مبارک سے دی گئی۔مہمانان کا استقبال پراکٹر شعیب قاسم نے کیا اور شکریہ پرنسپل قاسم علی نے کیا۔
جلسہ کی نظامت کے فرائض سعدیہ ا ور فرح نے کیا۔ شہر کے جن معززین نے اس سالانہ جلسہ میں شرکت کی ان کے نام ہیں اکبر حسین انصاری، انجینئر ندیم اللہ فاروقی، انجینئر سیف عالم، بینک مینیجر اقرار احمد خان، عائشہ صمدانی وغیرہسالانہ جلسہ کی خصوصیت یہ رہی کہ بچوں نے انتہائی حساس موضوعات یعنی گلوبل وارمنگ، جہیز کی لعنت، غیبت، غربت اور تعلیم جیسے موضوعات پر بہترین ڈرامہ پیش کیے جس کا لطف سامعین نے اٹھایا۔جلسہ میں بڑی تعداد میں والدین بالخصوص خواتین نے شرکت کی۔