نئی دہلی، 21 دسمبر (یو این آئی) ہندوستان اس سال صحافیوں کے تحفظ کے معاملے میں شام کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے خطرناک ملک رہا ہے۔ برطانیہ میں واقع ادارہ انٹرنیشنل نیوز سیفٹی انسٹی ٹیوٹ (آئی این ایس آئی) کی طرف سے کل لندن میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں اس سال بارہ صحافیوں سمیت ذرائع ابلاغ کے کل تیرہ ملازمین مارے گئے ہیں جن میں سے 7 کا قتل کیا گیا، دو صحافی اترپردیش کے مظفرنگر میں فسادا ت کی خبر نگاری کرتے ہوئے مارے گئے اور چار دیگر کی ڈیوٹی کے دوران مختلف حادثوں میں موت ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2013 میں دنیا کے 29 ملکو ں میں ذرائع ابلاغ کے مجموعی طور پر 126 ملازمین مارے گئے۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے 17فیصد کم ہے۔ اس میں سب سے زیادہ 19 صحافی شام میں جاری خانہ جنگی کی خبر نگاری کرتے ہوئے مارے گئے۔ گزشتہ سال شام میں ذرائع ابلاغ کے 18 ملازمین مارے گئے تھے لیکن اس سال شام میں مقامی اور غیرملکی صحافیوں کے اغوا کے واقعات میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی پاکستان اس معاملے میں پہلے پانچ کی فہرست میں شامل ہیں ،جہاں اس سال 9 صحافی مارے گئے ہیں اور وہ صحافیوں کے لئے پانچواں سب سے خطرناک ملک رہا ۔ پاکستان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہاں صحافیوں کے لئے سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ جب دھماکہ کے بعد وہ جائے واقعہ پر پہنچتے ہیں تو اسی جگہ ایک اور دھماکہ کردیا جاتا ہے جس کی زد میں صحافیوں کا آنے کا اندیشہ رہتا ہے۔صحافیوں کے لئے خطرناک ملکوں کی فہرست میں فلپائن کو تیسرے مقام پر رکھا گیا ہے ۔ وہاں بھی 12 صحافی اور ایک دیگر میڈیا ملازم مارا گیا ہے۔ 11 صحافیوں کی موت کے ساتھ عراق چوتھے مقام پر ہے۔ بالترتیب 8 ، 6 اور چھ صحافیوں کی موت کے ساتھ صومالیہ ، مصراور برازیل ، چھٹے ، ساتویں اور آٹھویں مقام پر ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ہونے والے صحافیوں کے قتل کے کسی بھی معاملے میں اب تک پوری جانچ بھی نہیں ہوپائی ہے اور نہ ہی کسی کو سزا ہوپائی ہے۔