تاریخی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے اعلان کیا کہ مقامی حالات کو دیکھتے ہوئے مسجد عام نمازیوں کے لیے 30 جون تک بند کی جا رہی ہے اور لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ بلاوجہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
دہلی میں کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات کے درمیان تاریخی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے آج باضابطہ یہ اعلان کر دیا کہ جامع مسجد عام نمازیوں کے لیے 30 جون تک بند کی جا رہی ہے۔ گویا کہ 8 جون سے عام نمازیوں کے لیے باجماعت نماز کا جو راستہ ہموار ہوا تھا، ایک بار پھر ایسے حالات پیدا ہو رہے ہیں کہ مسجدوں میں صرف انتظامیہ کے افراد ہی نماز پڑھیں۔ دہلی جامع مسجد میں اعلان ہونے کے بعد دہلی کی کئی دیگر مساجد میں بھی اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ عام نمازیوں کے مسجد میں داخلے پر پابندی لگائی جائے یا نہیں۔
دہلی جامع مسجد میں عام نمازیوں کی پابندی کا اعلان کرتے ہوئے شاہی امام سید احمد بخاری نے آج میڈیا کے سامنے کہا کہ “دہلی میں کورونا وائرس بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ مریضوں اور اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں بیڈ نہیں ہیں۔ 24 مارچ کو جب لاک ڈاؤن کا اعلان ہوا تھا تو مریضوں کی تعداد بہت کم تھی اور اس وقت 2 لاکھ 80 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق دہلی کے ایک سرکاری اسپتال کے مردہ خانہ میں میتوں کو رکھنے کے لیے جگہ نہیں ہے۔ ایسے حالات میں عام نمازیوں کا مسجد میں داخل ہونا ان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔”
شاہی امام نے مزید کہا کہ “دہلی میں حالات بہت نازک ہیں۔ چنانچہ موجودہ حالات میں اپنے آپ کو اور دوسروں کو بھی اس خطرناک وائرس سے بچانا ہے۔ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے میں نے دو دن پہلے جامع مسجد دہلی کو عام نمازیوں کے لیے بند کرنے کے تعلق سے عوامی رائے مانگی تھی اور اسی درمیان کئی علماء سے مشورہ کیا۔ اکثریت کی رائے یہی ہے کہ انسانی جان بچانا افضل ہے اور اس کے لیے شرعی عذر موجود ہے۔ لہٰذا علماء سے مشورہ کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ آج (جمعرات، 11 جون) رات 8 بجے، یعنی نماز مغرب کے بعد سے 30 جون تک جامع مسجد دہلی میں اجتماعی طور پر نمازیں ادا نہ کر کے چند لوگ ہی پنج وقتہ باجماعت نماز ادا کریں گے اور عام نمازی اپنے گھروں میں ہی نماز ادا کریں گے۔”
سید احمد بخاری نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ “اس کے علاوہ ملک بھر کی مساجد کے ذمہ دار حضرات اپنے مقامی حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ لیں۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جان کے تحفظ تک نوبت پہنچ جائے تو اپنی جان کو تحفظ فراہم کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔ مساجد میں اذانیں اور نماز پنجگانہ کبھی بند نہیں ہوئی ہیں، اور نہ ہی آئندہ اس طرح کی کوئی تجویز ہمارے سامنے موجود ہے۔ مسئلہ صرف اجتماعی طور پر نمازوں کی ادائیگی کا ہے۔ اس فیصلے کا تعلق محض احتیاطی طور پر ہے۔”