برسلز: یورپی یونین کے سربراہان سر جوڑے بیٹھے ہیں‘ چھوٹی تصویر تنظیم کے صدور اور جرمن چانسلر کی پریس کانفرنس کی ہے برسلز؛یورپی رہنما مشرقی بحیرئہ روم میں قبرص اور یونان کی پشت پناہی میں تُرکی کے گرد گھیرا تنگ کرنے پر متفق ہوگئے۔ برسلز میں 2روزہ سربراہ اجلاس کے آخری روز جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ یورپی یونین کے رہنما یونان اور قبرص کے ساحل سے دور پانیوں میں انقرہ کی جانب سے قدرتی گیس کی تلاش کے لیے غیر قانونی کھدائی کے تناظر میں ترکی کے خلاف جامع اور محدود پابندیوں پر متفق ہوگئے ہیں۔
یورپی یونین کے تازہ ترین فیصلے سے گیس کی تلاش میں شامل ترک کمپنیوں اور عہدے داروں کے خلاف کارروائی کا راستہ ہموار ہوگیا ہے،جس کے تحت ان کے یورپی ممالک میں اثاثے منجمد کیے جاسکتے ہیں اور ان پر سفری قدغنیں بھی لگائی جاسکتی ہیں۔ ترکش پٹرولیم کارپوریشن کے نائب صدر اور تیل کی تلاش سے متعلق شعبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر پہلے ہی سے یورپی یونین کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ برسلز میں جاری بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ انقرہ یک طرفہ کارروائی اور اشتعال انگیزی کے باجود یورپی یونین کے رکن ممالک اور یورپی رہنماؤں کے خلاف بیان بازی میں مصروف ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی کے خلاف پابندیوں کی تجاویز میں ہتھیاروں پر پابندی یا ایسی کوئی قدغن شامل نہیں ہے،
جس سے ترکی کی معیشت کو کوئی بڑا جھٹکا پہنچے۔ یونانی وزیر اعظم کریاکوس متسوتاکس اس سلسلے میں پورا زور صرف کررہے ہیں کہ کسی طرح یورپ کو ترکی سے لڑا دیا جائے۔ انہوں نے کانفرنس سے قبل جمعرات کے روز کہا تھا کہ یورپی یونین کا اعتبار سوالوں کے زد میں ہے۔ یورپی یونین کے رہنماؤں نے مستقبل میں زیادہ سخت اقدامات کے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ انہوں نے یورپی یونین خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل کو یورپی یونین اور ترکی کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کرنے کے لیے کہا ہے، تاکہ مارچ2021 ء میں یورپی یونین کے رہنماؤں کی کانفرنس میں انقرہ کے خلاف کارروائی میں توسیع کے امکانات پر غور کیا جاسکے۔
دوسری جانب تُرک صدر اردوان کا کہنا تھا کہ انقرہ حکومت مذاکرات کے ذریعے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرے گی۔ نماز جمعہ کے بعد استنبول میں انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ترکی کے اتحادی بات چیت کی صورت میں انقرہ کے موقف کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔