کرائسٹ چرچ کی مساجد میں دہشت گردی اور 50 افراد کی ہلاکت کے بعد نیوزی لینڈ کی کابینہ نے بندوق کے قوانین میں اصلاحات کرتے ہوئے سخت قوانین کی منظوری دے دی۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ایرڈرن نے پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کی کابینہ نے بندوق کے قانون میں تبدیلی کا اصول فیصلہ کیا ہے۔
پولیس نے کہا تھا کہ حملہ آور نے فوجی طرز کا اسلحہ استعمال کیا جنہیں خصوصی طور پر خطرناک حملوں کے لیے بنایا گیا ہے اور نیوزی لینڈ کے موجودہ قانون کے تحت ان کا استعمال جائز ہے۔
جمعہ 15 مارچ کو پیش آنے والے اندوہناک واقعے کے بعد بندوق کے قوانین میں اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا تھا جہاں ویزر اعظم جیسنڈرا ایرڈرن نے کہا کہ اب عمل کا وقت ہے، جلد ہمارے قوانین تبدیل کر دیے جائیں گے۔
البتہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ کس طرح کی اصلاحات کی جائیں گی تاہم انہوں نے بتایا کہ یہ بات 25مارچ تک واضح ہو جائے گی۔
ایرڈرن نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جمعہ کی دوپہر ایک بجے کے بعد ہماری دنیا بدل گئی تھی اور اسی طرح ہمارے قانون بدل جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات کا مطلب یہ ہو گا کہ اس بدترین واقعے کے 10دن کے اندر ہی اصلاحات کا اعلان کردیں گے جس سے میرا ماننا ہے کہ ہمارا معاشرہ محفوظ ہو گا۔
اس پریس کانفرنس میں وہ اپنے اتحادی پارٹنر اور نائب وزیر اعظم ونسٹن پیٹرز کے ہمراہ پیش ہوئیں جو ماضی میں قوانین میں تبدیلی کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
ایرڈرن نے کہا کہ ہم نے بحیثیت کابینہ ایک فیصلہ کیا ہے اور ہم سب متحد ہیں۔
نیوزی لینڈ کے بندوق کے قوانین
موجودہ قانون کے تحت نیوزی لینڈ میں بندوق کے حصول کے لیے 16سال کی قانونی عمر جبکہ نیم فوجی طرز کی خودکار بندوق کے لیے 18سال کی عمر کی حد متعین ہے۔
بندوق رکھنے والے ہر فرد کے پاس لازمی طور پر لائسنسن ہونا چاہیے لیکن مختلف افراد کی جانب سے خریدے جانے والے اسلحے کو رجسٹرڈ کیا جانا ضروری نہیں اور نیوزی لینڈ دنیا کے محض چند ملکوں میں سے ہے جہاں یہ قانون موجود ہے۔
فوجی طرز کی نیم خود مختار بندوقوں کو ہر حال میں رجسٹرڈ کیا جانا چاہیے لیکن ناقدین کہتے ہیں کہ اس قانون میں سقم کا مطلب ہے کہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ان قوانین میں معمولی تبدیلی کرنا ہوگی۔
قوانین کے مطابق اسلحہ لائسنس کی درخواست دینے والوں کے مجرمانہ اور طبی ریکارڈ کی جانچ لازمی ہے۔
ایک مرتبہ لائسنس جاری ہو جائے تو مالک جتنی بندوقیں چاہے، خرید سکتا ہے۔
نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعہ کے روز 2 مساجد النور مسجد اور لِن ووڈ میں دہشت گردوں نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔
اس افسوسناک واقعے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔
فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔
مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا۔
مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔
بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کے الزامات عائد کردیے گئے تھے۔