دوحہ :فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی طرح فلسطینی صحافیوں نے قوم کو درپیش مشکل کی اس گھڑی میں اپنے خون سے اس تحریک کی آبیاری کی ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ “فلسطینی صحافیوں سے وفاداری کے دن پر میں صرف ان تمام فلسطینی میڈیا پیشہ ور کارکنوں اور صحافیوں کو فخر، کا سلام پیش کرتا ہوں جو اس تصویر کو پہنچانے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ میں ان صحافیوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو سچائی، ہماری عوام کی بہادری اور ثابت قدمی ، ہماری مزاحمت اور صہیونی قابض دشمن کی طرف سےہماری قوم لوگوں کے خلاف کیے گئے وحشیانہ، گھناؤنے جرائم اور قتل عام کو دنیا کے سامنے دکھانے کی کوشش کے دوران اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں۔
آئرلینڈ میں مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے احتجاجی ریلی نکالی، ترکی کے شہر استنبول میں ہزاروں افراد نے امریکی قونصل خانےکا سامنے احتجاج کیا۔
عراق میں غزہ کے شہدا سے اظہار یکجہتی کے لیےکرسمس ٹری کو کفن میں لپٹے بچوں سے مماثل اشیاء سے سجا دیا گیا۔
فلسطینی شہر رام اللہ میں غزہ شہدا کے ناموں سے بھرا طویل بینر اٹھا کر احتجاج کیا گیا۔
دوسری جانب غزہ میں نئے سال بھی اسرائیلی فوج کی بمباری نہ رُکی، جبالیہ، مغازی، نصیرات کیمپوں پر اسرائیلی طیاروں کے حملے جاری رہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حملوں میں گھرے فلسطینیوں کے لیے سال 2023 نسل کشی کا سال ثابت ہوا ہے، سال کے آخری تین ماہ کا ہر دن اور ہر لمحہ اسرائيلی بمباری اور میزائلوں کی زد میں گزرا۔
غزہ کی فضا بارود کی بو میں ڈوبی رہی، لوگ اپنے بچوں کے زخمی جسم اٹھائے اسپتالوں میں زندگی کی تلاش میں بھاگتے نظر آئے، ماؤں کی آہوں نے عرش ہلادیا۔
فلسطینی ادارہ شماریات کے مطابق 1948 میں نکبہ کے بعد سال 2023 فلسطینیوں کے لیے بدترین سال رہا، نکبہ کے بعدسال 2023 میں سب سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
ایسے وقت جب دنیا میں نئے سال کے استقبال کے لیےکاؤنٹ ڈاؤن جاری تھا وہیں غزہ میں انسانی ضروریات، بھوک افلاس اور قحط کے خدشات کا کاؤنٹ ڈاؤن جاری ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے نئے سال کی آمد پر لاکھوں لوگوں کو قحط سے بچانے کے لیے غزہ میں جنگ بندی اور بلارکاوٹ امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔