اورنگ زیب کی قبر کو لے کر ہو رہا ہنگامہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ناگپور میں اس معاملے کو لے کر ہوئی تشدد کی مختلف واردات نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ منگل کو ناگپور میں ہوئے ہنگامہ پر بی ایس پی سربراہ مایاوتی کا بیان سامنے آیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ ‘ایکس’ پر کہا ہے کہ مہاراشٹر میں کسی کی بھی قبر یا مزار وغیرہ کو نقصان پہنچانا و توڑنا ٹھیک نہیں، کیونکہ اس سے وہاں آپسی بھائی چارہ، امن اور خیرسگالی کا ماحول بگڑ رہا ہے۔
مایاوتی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے معاملوں میں بالخصوص ناگپور کے سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے، ورنہ حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں جو ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔
دراصل اورنگ زیب کی قبر کو ہٹانے کے لیے پیر کی دوپہر کچھ تنظیموں کے ذریعہ کی گئی تحریک کے دوران مذہبی کتاب جلانے کی افواہ کے بعد ناگپور میں کشیدگی پھیل گئی۔ مظاہرین کے درمیان ہوئی جھڑپ میں 4 لوگ زخمی ہو گئے۔ پولیس نے چٹنس پارک اور محل علاقوں میں بھیڑ کو تتر بتر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے کے ساتھ ہی لاٹھی چارج بھی کیا۔
بجرنگ دل کے کارکنوں کے ذریعہ محل علاقے میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کے پاس مظاہرہ کے فوراً بعد یہ تشدد پھوٹ پڑا۔ حالانکہ بجرنگ دل نے کہا کہ اس نے اورنگ زیب کا پتلا جلایا۔ افسروں نے ب تایا کہ چٹنس پارک سے شکرواری تالاب روڈ بیلٹ تک سب سے زیادہ تشدد ہوئی۔ یہاں سماج دشمن عناصر نے کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا ساتھ ہی لوگوں کے گھروں پر بھی پتھر پھینکے گئے۔
ناگپور میں مچے ہنگامہ کے بعد سیاسی ماحول گرم ہو گیا ہے۔ کانگریس نے اس تشدد کے لیے بی جے پی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ کانگریس نے حکومت پر نظم و نسق بنائے رکھنے میں ناکام رہنے کے لیے شدید تنقید کی۔