امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلز پر ہونے والے دھماکوں پر تعزیت کرتے ہوئے حملوں میں ہلاک افراد کی تعداد 138 کے بجائے 13 کروڑ 80 لاکھ لکھنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
یو ایس اے ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں بم دھماکوں کے بعد ابتدائی طور پر ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا تھا کہ دھماکوں میں 138 افراد سے زائد ہلاک ہوگئے اور ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں یکے بعد دیگرے 8 بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 207 تک پہنچ گئی۔
بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سری لنکا سے تعزیت کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’ سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلز پر ہونے والے دھماکوں پر امریکی عوام کی جانب سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں جس کے نتیجےمیں 13 کروڑ 80 لاکھ افراد ہلاک اور 6 سو سے زائد شدید زخمی ہوگئے ‘۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا تھا کہ ہم سری لنکا کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کردیا اور سری لنکا سے متعلق ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ’گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر کیے گئے دھماکوں کے سلسلے میں 138 افراد کی ہلاکت پر امریکا، سری لنکا سے تعزیت کا اظہار کرتا ہے اور ہم سری لنکا کی مدد کے لیے تیار ہیں‘۔
سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرم سنگھے کی جانب سے غیر مصدقہ اطلاعات پھیلانے سے گریز کرنے سے متعلق ٹوئٹ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ میں اس نازک وقت میں سری لنکا کے عوام سے متحد رہنے کا مطالبہ کرتا ہوں، غیر مصدقہ رپورٹس پھیلانے اور شکوک و شبہات پیدا کرنے سے گریز کریں، حکومت اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کررہی ہے‘۔
تاہم سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سری لنکا میں ہلاکتوں کی غلط تعداد لکھنے کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
سوشل میڈیا صارف نے ٹوئٹ کیا کہ ’ہم اس بات کو کور اپ نہیں کرسکتے کہ ابتدائی طور پر انہوں نے 138 ملین لکھا تھا‘۔
ایک اور صارف نے ٹوئٹ کیا کہ ’138 ملین نہیں؟ کیا آپ کو اس پر یقین ہے؟‘
امریکی ماہر نفسیات جیفری گٹرمین نے ٹوئٹ کیا کہ ’ ٹرمپ لازمی اس ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کردیں گے، یہاں اس کا اسکرین شاٹ ہے‘۔
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی ٹوئٹ پر تنقید کا سامنا ہے، امریکی صدر اکثر اپنے متنازع بیانات اور ٹوئٹس کی وجہ سے عوام کی تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔